برصغیر پاک و ہند میں اہل توحید کی سرگرمیاں پاکستان میں کچھ عرصہ سے اہلِ بدعت نے انگڑائیاں لینی شروع کی ہیں۔ ادب کے نام سے شرک، توسل کے بہانہ سے ماسویٰ اللہ کی پرستش، شفاعت کے عنوان سے غیراللہ کی پکار، عرب و عجم میں اہل بدعت اور ارباب شرک کا شیوہ رہا ہے۔ یہی صورت حال پاکستان میں دہرائی جا رہی ہے۔ آباء کی جامد تقلید کے سہارے اور عوام کی جہالت کے کھونٹے پر ہمیشہ مشرکانہ رسوم اور بدعات کو زندگی کا بہانہ ملا۔ خاندانی رسوم اور عادات سے عوام کو عموماً اور عورتوں کو خصوصاً جو تعلق ہوتا ہے اسے اللہ کی یہ مخلوق توڑنا نہیں چاہتی۔ ان عادات کو دراصل عوام آباء و اجداد کی یادگار اور ان کے نام کی زندگی سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ دانتوں کی پوری قوت سے انہیں تھامنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کتاب و سنت اور انبیاء علیہم السلام کے گرامی قدر ارشادات بھی انہیں روکنے میں بعض وقت کامیاب نہیں ہوتے۔ یہی تقلید جامد ہے جسے ائمہ اسلام اور قائدین سلف نے شرک کہنے میں بھی حجاب محسوس نہیں فرمایا۔ آنحضرت فداہ ابی و امی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے شرک کی بستیوں کو ویران فرمایا اور مشرکین کی جمعیتوں کو پارہ پارہ کیا اور تقلید آباء اور مشرکانہ جمود کی کمر کو توڑا۔ اس وقت سے بدعی رسوم اور مشرکانہ عادات کے لشکروں میں انتشار رونما رہا اور ان کے حامیوں کو جمعیت نصیب نہ ہو سکی۔ اسلام سے قبل اور اسلام کے بعد شرک اور بدعت کو فروغ ہوتا رہا۔ اعوان و انصار بھی کم و بیش ملتے رہے مگر اہل حق کے مقابلہ کی ہمت نہ ہو سکی اور نہ استدلال و براہین سے مقابلہ کا حوصلہ ہو سکا۔ مغل سلاطین کے آخری دور نے محل سرائے میں ہندو رسوم اور شرک و بدعت کے لیے ماحول بے حد سازگار کر دیا تھا۔ رفض و برھمنیت کے جوڑ توڑ سے قرآن و سنت اور سلف کے مکتبِ فکر کی مشکلات بہت بڑھ گئیں۔ فتنہ اس قدر بڑھ چکا تھا کہ علماء کی معمولی کوششیں کچھ بھی کارگر نہیں ہو سکتی تھیں۔ وقت کسی |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |