5۔ تصوف سے بہت متاثر ہیں لیکن اس راہ کی بدعی رسوم سے انتہائی متنفّر۔ 6۔ وہ اہل سنت کے دو فریق سمجھتے ہیں، اہل حدیث اور اہل الرائے۔ دونوں اہل سنت ہیں لیکن شاہ صاحب فقہائے اہل حدیث کی راہ کو زیادہ پسند فرماتے ہیں جیسا کہ آئندہ ان شاء اللہ آئے گا۔ شیخ ابو منصور عبدالقاھر دمشقی نے بھی "الفرق بین الفرق" میں متعدد مقامات پر اہل حدیث اور اہل الرائے دونوں کو اہل سنت قرار دیا ہے۔ علامہ عبدالکریم شہرستانی کا بھی یہی حال ہے۔ 7۔ یہ جماعت سیاسی سربراہی کی خواہش مند نہیں۔ لیکن اگر لادینیت بر سر اقتدار آنا چاہے یا آجائے تو وہ ایسے سیاسین سے جہاد کرنا پسند کرتے ہیں جھکنا گوارا نہیں کرتے۔ حضرات دہلی کے نظریات شاہ صاحب امت میں دو جماعتوں کو فی الجملہ صحیح سمجھتے ہیں اور غلو کو ناپسند کرتے ہیں اور کسی کے لیے شخصی طور پر تعصب پسند نہیں فرماتے: ’’باید دانست کہ سلف در استنباط مسائل وفتویٰ بر دو وجہ بودند یکے آنکہ قرآن وحدیث وآثار صحابہ جمع مے کردند دانہ انجا استنباط مے نمود ندوریں طریقہ اصل راہ محدثین است ودیگر آنکہ قواعد کلیہ کہ جمع از ائمہ تنقیح وتہذیب آل گروہ اند یاد گیرند بے ملاحظہ مآخذ آنہا۔ پس ہر مسئلہ کہ دارد می شد جواب آن از ہماں قواعد طلب می کرد ند وایں طریقہ اصل راہ فقہاء است وغالب بر بعض سلف طریقہ اولیٰ بود وبر بعض آخر طریقہ ثانیہ.‘‘ اھ (مصفیٰ ج1 ص4) سلف میں استنباط مسائل کے متعلق دو طریق تھے پہلا یہ تھا قرآن وحدیث اور آثار صحابہ جمع کیے جائیں اور انہیں اصل قرار دے کر پیش آمدہ مسائل پر ان کی روشنی میں غور کیا جائے۔ یہ محدثین کا طریق ہے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ ائمہ کے منقح اور مہذب کیے ہوئے کلیہ قواعد کو اصل قرار دیا جائے اور پیش آمدہ مسائل کا حل انہیں سے تلاش کیا جائے اور اصل مآخذ کی طرف توجہ کی ضرورت نہ سمجھی جائے۔ یہ فقہاء کا طریقہ ہے۔ سلف سے ایک کثیر گروہ پہلے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |