پھر فرماتے ہیں: وقد أطال القوم في فروع موت الحيوان في البئر والعشر في الشعر والماء الجاري ليس في كل ذلك حديث عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم (حجۃ اللہ ص147 ج1) کنوئیں میں جانور مرنے اور ؟؟؟؟ اور ماء جاری کے مسائل میں علماء نے طویل گفتگوئیں کی ہیں۔ لیکن ان میں کسی کے متعلق بھی قطعا کوئی حدیث نہیں ہے۔ حجۃ اللہ، مصفیٰ اور مسویٰ میں اور بھی کوئی فروعی مسائل ہیں۔ جن میں شاہ صاحب نے نہایت ہی وسعت ظرف سے اپنا رجحان فقہائے حدیث اور شوافع کی طرف فرمایا ہے جس سے ظاہر ہے کہ خشک حنفیت اور جامد عصبیت کو شاہ صاحب قطعاً پسند نہیں فرماتے۔ اور نہ ہی قدماء احناف میں اس قسم کا جمود پایا جاتا تھا۔ یہ جمود چوتھی صدی سے شروع ہو کر آٹھویں نویں صدی تک عروج پر پہنچا۔ بدعت سے روکنے کی اصل راہ اتباع سلف ہے۔ ائمہ کی تقلید نے بھی بدعت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ عقیدت مندی کا جمود آگیا۔ اتباع سلف اور صحابہ کی مختلف رائیں اور ان کے فتوں میں مصالح کی بناء پر تنوع ہے اس لئے وہاں جمود نہیں آسکتا۔ چار مصلّے برقوق چرکسی نے حرم بیت اللہ میں ائمہ اربعہ کے نام سے چار مصلّے قائم کیے تھے۔ غالباً یہ عمل 708ھ کے پس وپیش ہوا۔ اس وقت بھی علمائے حق نے اس تفریق کی مخالفت کی لیکن حکومت اس تفریق کے احترام پر مصر رہی۔ یہ تفریق یہاں تک بڑھی کہ علی العموم ایک دوسرے کی اقتداء متروک ہوگئی۔ حنفی جماعت ہو رہی ہو تو شوافع اور حنابلہ بے پروا ہو کر بیٹھے رہتے۔ گویا یہ آذان اور نماز ان کے لئے قائم ہی نہیں ہوئی[1]۔یہی حال ان کے ساتھ احناف کرتے۔ حرمِ کعبہ میں اس بدعت کے احداث |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |