سے ساری دنیا اسلام میں اس کا اثر ہوا ایمہ کے اتباع ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب اس کے متعلق فرماتے ہیں دخدائے تعالی بے خبر نیست از آنچہ درزمان آیندہ عمل خواہیدہ کردو از راہ بدعت یک یک جہت از جہات کعبہ تقسیم خواعید دورترجیح و تفضل جہت مختارخود ہر کس خواہد اورد۔ مثلاحنفیہ جہت جنوب را اختیار خواہنمد کردو امام ایشان جانب شمال کعبہ خواہند استاد دور مقام خواہند گفت کہ قبلۂ ما قبلۂ ابراہیمی است زبر آنکہ آنجناب جانب میزاب متودہ می شدند ۔ وشافعیہ غرب را اختیار خواہند کردو امام ایشان در شرق کعبہ خواہد استاد ودرمقام فخر خواہد گفت ما استقبال باب کعبہ مے نمائیم وقبلہ ما قبلہ منصوحد است ا ھ(تفسیر فتح العزیزص 541)اللہ تعالی کو معلوم ہے کہ تم آیندہ ایک بدعت کرو گے اور اطراف کعبہ کو تقسیم کرکے اس پر فخر کرو گے ۔ احناف جنوب کی طرف کھڑے ہوں گے ۔ ان کا رخ شمال کی طرف ہوگا وہ فخر کریں گے کہ ہمارا قبلہ ابراہیمی ہے ۔شوافع مغرب کی طرف کھڑے ہو کر مشرق کی طرف رخ کریں گے اورفخر سے کہیں گے کہ ہمارا قبلہ میزاب کے سامنے ہے ،یہی سمت مخصوص ہے ۔‘‘ شاہ صاحب ان مصلوں کی تقسیم کو بدعت سمجھتے ہیں ۔ اور اسلام میں اس تقسیم کو نا پسند فرماتے ہیں ۔ ایمہ کی تقلید اوران کی اطاعت کا مسئلہ اپنی جگہ پر قابل بحث ہے مگر مروجہ تقلید کے جواز میں کوئی سہارا مل بھی جائے تو ایمہ ارحمہم اللہ کے نام پر یہ تقریق کبھی درست نہیں ہو سکتی -برقوق جیسے مسر ف بادشاہ ہے یہی امید ہو سکتی تھی ۔ تقریق بین المومنین کا مزجیہ بوجھ اس کی گردن پر ہوگا ۔ اور اسی طرح ان علماء پر جنہوں نے اسے سند جواز عطا کی وسییعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون شاہ صاحب کا مقصد اب سوال پیداہوتاہے کہ اگر یہ جمود غلط ہے تو پھر صحیح کیا ہے ؟ شاہ صاحب موجودہ حالات میں کیا تبدیلی چاہتے ہیں ؟ قیاس اور رائے پرستی بھی انہیں پسید نہیں اور ظواہر پرستی بھی ان کی نگاہ میں معیوب ہے تو پھر وہ کیا ہے جسے پسند کیا جائے ؟ اس معاملہ میں شاہ صاحب اپنا عندیہ حلف مؤکد کے ساتھ بڑے بسط سے بیان فرماتے ہیں : |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |