کرو۔ اور اسی کے مطابق فیصلہ کرو۔ اگر مسئلہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ دونوں میں نہ ہو تو لوگوں کے عمومی عمل کو دیکھو اور اس کے مطابق عمل کرو۔ اگر کوئی معاملہ ان تینوں طریقوں سے طے نہ ہوسکے تو اس کا فیصلہ یا تو اجتہاد سے کرو یا پیچھے ہٹ جاؤ۔ اور میری دانست میں تاخیر زیادہ مناسب ہے۔‘‘ (دارمی) دوسرے گروہ (اہل الرائے) کے ذکر میں فرماتے ہیں: ’’یہ لوگ سوالات کی کثرت اور فتووں سے نہیں گھبراتے لیکن حدیث کی روایت سے گھبراتے ہیں کہیں الفاظ میں کمی بیشی نہ ہوجائے۔ ان کا خیال ہے کہ دین کی بنیاد فقہ پر ہے۔ اس کی اشاعت ضروری ہے۔‘‘ آخر میں فرماتے ہیں: اس حضرات کی نظر میں فقہ حدیث اور مسائل کی تدوین دوسرے طریق سے ہوئی۔ کیونکہ ان کے پاس حدیث اور آثار کا سرمایہ اس قدر نہیں تھا جس کی بناء پر وہ ان اصولوں پر اعتماد کر سکتے جن پر علماء اہل حدیث نے اعتماد کیا ہے نخ مختلف ممالک کے سابقہ علماء کے اقوال ان کی نگاہ میں تھے۔ جس سے شرح صدر کے ساتھ استنباط کرتے اور اپنے اکابر پر انہیں بے حد اعتماد تھا۔ اس لئے وہ ان کے طے کردہ اصولوں پر زیادہ یقین رکھتے تھے۔ غرض یہ حضرات استنباط میں کتاب وسنت کی جگہ اپنے گذشتہ بزرگوں کے ارشادات پر اعتماد کرتے اور انہی کی روشنی میں مسائل کو حل فرماتے۔ اس دور کے بعد یہ معاملہ اور بھی بگڑ گیا اور ایک ایسا گراہ سامنے آگیا جس کا تذکرہ شاہ صاحب ان لفظوں میں فرماتے ہیں: ومنها أنهم اطمأنوا لتقليد ودب التقليد في صدورهم دبيب النمل وهم لا يشعرون. اھ (حجۃ اللہ ج1 ص123) وہ لوگ تقلید پر مطمئن ہوگئے اور تقلید ان کے رگ وریشہ میں پیوست ہوگئی۔ شاہ صاحب نے اس انحطاط کی متعدد وجوہ لکھی ہیں: |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |