تھا اور بعض لادینی تحریکوں کا نشوونما قادیانی اور آریہ سماجی تحریکات کا انگریز کے سہارے زندگی بسر کرنا اور اس کے ساتھ ہی اہل حق کی چغلخوری ان لوگوں کا شیوہ تھا۔ اس لئے مجھے یہ نا خوشگوار اعتراف کرنے کے سوا چارہ نہیں کہ مرحوم مولانا محمد حسین صاحب جید عالم اور دور اندیش مفکر ہونے کے باوجود اپنے دوسرے رفقاء کی طرح مقامِ عزیمت پر قائم نہ رہ سکے۔ حضرت مولانا عبد الجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت الاستاذ حافظ عبد المنان صاحب مرحوم ومغفور وزیر آبادی، لکھوی علماء کرام اور بعض دوسرے اہل فکر صرف قرآن عزیز اور حدیث شریف کی نشر واشاعت پر قانع ہوگئے۔ ان بزرگوں کے اثر سے قرآن وحدیث کے درس جا بجا کھل گئے۔ اعتقادی اور عملی بدعات ایک ایک کرکے رخصت ہونے لگیں والحمد للہ علیٰ ذلک مصائب وآلام کے جس سیلاب سے تحریک اہل حدیث کو اس وقت گزرنا پڑا، دریا شور کی سیر جس طرح ہمارے اکابر نے کی جیل کی جو اذیتیں ان بزرگوں نے سہیں۔ آج لوگ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ مجاہدین کا گروہ حضرت مولانا عبد العزیز رحیم آبادی، حضرت مولانا عبد اللہ صاحب غازی پوری، صوفی ولی محمد صاحب فیروز پوری، مولوی اکبر شاہ سخانوی، مولانا عبد القادر قصوری، مولانا فضل الٰہی صاحب رحمہم اللہ بدستور نظام اسلامی کی اقامت کے لئے کوشش فرماتے رہے۔ یہ کوششیں خفیہ طور پر جاری رہیں اور عام حریت پرور تحریکات میں جماعت کی اکثریت کام کرتی رہی۔ خلافت، کانگریس، احرار، مسلم لیگ وغیرہ جماعتوں میں اہلحدیث نے صرف اسی نقطۂ نگاہ سے کام کیا کہ اس ملک میں کلمۃ اللہ کو بلند کیا جائے۔ اس مجاہدانہ تحریک کو ناکام کرنے کے لئے یورپ کے مدبّر پوری کوشش سے سرگرم تھے۔ اور یہاں اقامت دین اور کلمۃ اللہ کی سربلندی کے لئے شاہ ولی اللہ صاحب اور ان کے خاندان کی مساعی کارفرما تھیں۔ اور اصلاح حال کا سارا بوجھ اسی مختصر جماعت پر تھا، جن کے پاس دولتِ ایمان کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔ اور اس کے علاوہ ملک کے شکست خوردہ ذہن ’وہابی‘ کے لفظ سے اس قدر بدکتے تھے: كأنهم حمر مستنفره فرت من قسورة مناظرانہ سرگرمیاں بعض بزرگوں نے مناظرات کی راہ اختیار کی۔ وقتی خطرات کے لئے یہ ایک مفید علاج تھا۔ ممکن ہے ان |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |