Maktaba Wahhabi

30 - 236
اگر فقہاء بریلی کا انداز فکر یہی رہا تو یہ قافلہ چند جن کا مہمان سمجھنا چاہئے۔ بریلی، بدایوں، مارہر، لاہور، لائل پور کوئی مقام اور کوئی نسبت ایسے لوگوں کے لئے زندگی کی کفیل نہیں ہوسکتی۔ پاکستان میں جہالت کا یہ دور اور علم فروشی کا یہ بازار ان شاء اللہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا۔ آپ ہی سوچیں اس پون صدی کی کفر نوازی سے آخر اسلام کو کیا فائدہ پہنچا مالک کہاں تک سربلند ہوا۔ دین اور سیاست میں آپ کو کون سا مقام ملا؟ آپ نے اہل توحید کو مشق ستم کے لئے انتخاب فرمایا اور وہ شرافت سے سرجھکا کر کھڑے ہوگئے اور آپ نے مظالم کی مشق ان مساکین پر فرما لی، سوا کیا؟  ع ہمہ آہوان دشتی سرخود نہادہ برکف باعید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد ظن کو فیصلوں میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ شریعت نے بیسیوں مقامات میں قرائن سے فیصلہ کیا۔ بچہ کے الحاق میں اور لقیط کو ورثا کے ساتھ ملانے میں قیافہ کو بہت بڑا دخل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ بن زید کے متعلق قیافہ اور ان کی رائے پر بڑی مسرت کا اظہار فرمایا۔ بعض فقہاء نے اس قرینہ کا اس لئے انکار فرمایا کہ اس میں محض تخمین پر فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپنی جگہ یقین کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یقین کے بالمقبال ظن کو کوئی وقعت حاصل نہیں إن الظن لا يغني من الحق شيئا ليكن بعض فقہاء نے ان قرائن کو نظر انداز کر دیا کیونکہ یہ ظنی ہیں۔ لیکن جب ظن کے قبول کا رجحان ذہن میں آیا تو کمال کردی۔ شکوک واوہام کو یقین کا مقام دے دیا۔ ابن قیم فرماتے ہیں: قال بعض الفقهاء ومن العجب إنكار لحوق النسب بالقافة التي اعتبرها النبي وعمل به الصحابة من بعده وحكم به عمر بن الخطاب وإلحاق النسب في مسئله فيمن تزوج بأقصى المغرب امرءة بأقصى المشرق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اور حضرت عمر نے قیافہ کو اثبات نسب میں معتبر سمجھا لیکن بعض فقہاء نے اس کا انکار کر دیا اور اقصیٰ مغرب میں ایک آدمی اس عورت سے نکاح کرے جو اقصیٰ مشرق میں ہے۔ چھ ماہ کے بعد اس کے ہاں بچہ پیدا ہو تو یہ حضرات
Flag Counter