فرقہ مریسیہ کے امام بشر بن غیاث مریسی مقریزی لکھتے ہیں: كان زاقي المذهب في الفقه تلميذ اللقاضي أبي يوسف يعقوب الحضرمي امام شافعی رحمہ اللہ سے اس کا مناظرہ ہوا۔ امام نے اس کے خیالات کا مذاق اڑایا اور فرمایا: نصفك كافر لقولك بخلق القرآن وففي الصفات ونصفك مومن لقولك بالقضاء والقد خلق اكتساب العبا ( خطط مقريزي ج 4ص ص 4171) امام شافعی رحمہ اللہ نے بشر مریسی سے کہا کہ تم آدھے کافر ہو کہ تم قرآن کو مخلوق سمجھتے ہو اور صفات باری کی نفی کرتے ہو اور آدھے مؤمن ہو کیونکہ تم تضاد قدر کو مانتے ہو اور انسانی اعمال کا الق خدا کو سمجھتے ہو۔ مقلد اور غیر مقلد کی اصطلاح: عقیدت کی اس تقسیم اور عقاید وفروع میں عقیدت کے اس تضاد کے باوجود غیر مقلد یا مقلد کی اصطلاح اس وقت استعمال نہیں ہوئی بلکہ دونوں عقیدتیں معا چلتی رہیں۔ مسائل پر بحث ہوتی اور مسائل کی بنا پر ایک دوسرے کے خلاف فتوی بھی شاید استعمال ہوئے لیکن اشخاص سے عقیدت اور اس کے تغیر کی بنا پر نہ باہم نفرت پیدا ہوئی نہ ہی ان جوہری اختلافات کے باوجود تنابذ بالالقاب کا شیوہ اختیار کیا گیا؟ حکومت اور مذاہب کی ترویج: تقلید کے رواج پا جانے کے بعد مروجہ مذاہب محض علم وتفقہ یا تعلیم وتلمذ کی بنا پر ہی اختیار نہیں کیے گئے بلکہ اس میں حکومت کے رجحان اور وقت کے سیاسی عوامل کو بھی کافی دخل رہا۔ عہدہ قضا کا بھی ان عقاید و خیالات کی ترویج میں کافی حصہ ہے۔ افریقہ میں عموماً سنت اور آثار کی پابندی کا رواج تھا۔ عام لوگ مسلک اہل حدیث کے پابند تھے، لیکن خلیفہ مرتضیٰ بن ہشام بن عبد الرحمٰن (810ھ) ہیں افریقہ کے حاکم مقرر ہوئے۔ تو انہوں نے یحییٰ بن کثیر کو افریقہ کا قاضی مقرر کیا۔ یہ امام مالک رحمہ اللہ کے شاگرد اور ابن وہب (197ھ) اور ابن قاسم بھی ان کو تلمذ حاصل تھا۔ اندلس میں ان کا بے حد احترام کیا جاتا تھا۔ ان کے حکم کے بغیر کوئی قاضی مقرر نہیں کیا جاتا تھا اور یہ انہیں علماء کو منتخب فرماتے جو امام مالک رحمہ اللہ کے جو عقیدت مند ہوتے، مقریز فرماتے ہیں: |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |