بلکہ ان کے تحقیقی ارشادات پر غور فرمائیے تو اپنے مخالفین کے خلاف بعض اوقاعت خاصا تشدد نظر آئے گا اس کے باوجود حدیث کے خادم ہیں۔ اہل حدیث مکتب فکر: لیکن اہل حدیث مکتب فکر اس سے بالکل مختلف ہے یہ وہ جماعت ہے جو اپنے افکار میں ان شخصی پابندیوں سے آزاد ہے وہ مجتہد ہوں یا نہ ہوں لیکن وہ شخصی اجتہادات کے پابند نہیں بلکہ ان بزرگوں کےلیے مواد اور دلائل فراہم فرماتے ہیں۔ خود بھی پیش آمدہ مسائل پر کتاب اللہ اور سنت اور ائمہ سلف کے ارشادات کی روشنی میں غور فرماتے یہں۔ ائمہ اربعہ کے اجتہادات سے موافقت یا مخالفت اس کےلیےوہ چنداں فکر مند نہیں ہوتے بلکہ ان کی نظر مصالح پر ہوتی ہے۔ شاہ صاحب نے حجۃ اللہ میں ایک باب کا عنوان ہی یہ رکھا ہے: باب الفرق بين أهل حديث وأهل الرأي عنوان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مکتب فکر کا تذکرہ ہو گا۔ پھر اہل حدیث کےچند اصول [1]ذکر فرمانے کے بعد لکھتے ہیں: فان عجزوا عن ذلك أيضا تاملوا في عمومات الكتاب والسنة وايماءاتها واتقضاءاتها وجملوا نظير المسئلة عليها في الجواب إذا كانتا متقاربتين بادي الرأي لا يتعمدون في ذلك على قواعد من الأصول ولكن على ما يخلص إلى الفهم ويثلج به الصدر كما أنه ليس ميزان المتواترعدد الرواة ولاحالهم اگر سابقہ اصولوں کے مطابق مسئلہ نہ ہو سکے تو کتاب وسنت کے ارشادات و اقتضادات کو دیکھتے ہیں۔ اور پیش آمدہ مسئلہ کے نظایر اور ان کے حکم پر غور کرتے ہیں اور جواب تلاش کرتے ہیں۔ جب وہ نظائر صراحۃ متقارب ہوں تو اصول فقہ کے قواعد کے چنداں ملحوظ نہیں رکھتے بلکہ قلبی سکون اور طمانیت کو ملحوظ رکھتے ہیں۔ جیسے تواتر میں |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |