نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ 44 (النحل: 44) کے سامنے اسے واضح فرمائیں اور یہ لوگ اسی پر سوچیں۔ وَمَآ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُـبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوْا فِيْهِ ۙ وَهُدًى وَّرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ 64 (النحل :64) اور ہم نے آپ یہ کتاب صرف اس لئے اتاری کہ آپ ان کے باہم اختلافات کو واضح فرمائیں۔ اور یہ کتاب اہل ایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ ان دونوں آیات میں تبین اور اظہار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری قرار پایا ہے۔ جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کسی طرح بھی صرف نظر نہیں فرما سکتے۔ سورہ مائدۃ میں اہل کتاب کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کی طرف دعوت دی۔ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ (المائدہ:15) اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارے رسول اس لئے تشریف لائے کہ وہ تمہاری چھپائی ہوئی چیزوں کی وضاحت فرمائیں۔ تعجب ہے کہ جس بیان کے سامنے اہل کتاب کو بھی انقیاد کی دعوت کی جاری ہے۔ مسلمان ان سے محروم ہونے کی اس لئے کوشش فرماتے ہیں کہ ارباب اعتزال کے طے فرمودہ قوانین کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ حدیث رہے یا نہ۔ اصول اور ان کی پختگی میں کمی نہ آنے پائے۔ پھر یہ ذمہ تمام انبیاء علیہم السلام پر ڈالی گئی۔ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ ۭ فَيُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ Ć (ابراہیم: 4) ہم نے ہر نبی کو اس کی مادری زبان میں اس لئے مخاطب فرمایا کہ وہ پوری وضاحت کر سکے۔ پھر ہدایت اور گمراہی اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ عزیز اور حکیم ہے۔ پھر پیغمبر کے اس بیان کو اپنا بیان قرار دیا تاکہ خالق اور مخلوق کی مغایرت کا اثر بیان پر مرتب |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |