Maktaba Wahhabi

123 - 236
لیکن دلائل نہیں۔ تقلید کا لفظ کب استعمال ہوا؟ مولانا نے فرمایا معلوم نہیں تقلید کا لفظ کب استعمال ہوا۔ آج جو غلط فہمیاں اس کی وجہ سے پائی جاتی ہیں اگر علم ہوتا تو یہ لفظ استعمال نہ کیا جاتا۔ ملخصاً سنن دارمی، عقد الجید، حجۃ اللہ، دراسات اللبیب، میزان شعرانی، بیان العلم وفضلہ، ابن عبد البر وغیرہ کتب میں اس کا استعمال ائمہ اربعہ اور صحابہ کے زمانہ میں موجود ہے۔ عبد اللہ بن مسعود رحمہ اللہ سے مروی ہے: لا نقلدني رجل رجلا دينه إن آمن آمن وإن كفر كفر امام احمد نے فرمایا: لا يقلدن رجل رجلا دينه إن آمن آمن وإن كفر كفر (ھ) لا تقلدني ولا تقلدن مالكا ولا الأوزاعي وخذ الأحكام من حيث أخذوا (عقد الجید طبع مصر 53) یعنی کوئی آدمی اپنے دین میں کسی کی تقلید نہ کرے۔ یعنی کوئی آدمی کسی کی تقلید نہ کرے، اوزاعی نہ مالک کی۔ ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقلید کا اس وقت کسی خوشگوار انداز سے استعمال نہیں ہوا۔ اسی طرح غیر مقلد کا لفظ شترِ بے مہار کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ دونوں لفظ اچھے معنیٰ میں استعمال نہیں ہورہے۔ تحقیق کا فطری ذوق ائمہ اجتہاد رحمہم اللہ کی طرف سے انتساب او اس میں غایت درجہ تصلب کے باوجود اتباع ائمہ میں ایسے اہل علم موجود ہیں جو ہر مسئلہ میں تقلیدی پابندی نہیں کرتے بلکہ تحقیق کی بناء پر اختلاف کرتے تھے۔ مختصر الطحاوی میں ایسے مسائل بڑی کثرت سے ملتے ہیں جن میں طحاوی نے حضرت مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اختلاف فرمایا ہے۔ معانی الآثار میں بھی اس کی کافی نظائر موجود ہیں تقلید کی مصطلح تعریف کے مطابق ایسے بزرگوں کو مقلد کہنا صحیح معلوم نہیں ہوتا بلکہ یہ رجحان تقلید سے بے اعتنائی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔
Flag Counter