الا اوّل مرۃ ثابت نہیں۔ خلاصہ جو روایات معلوم ہیں، ان کی حالت تو یہی ہے جو مرقوم ہوئی۔ معلوم نہیں وہ سات آٹھ روایات کہاں ہیں، جن کا جناب نے ذکر فرمایا۔ آپ رفع الیدین نہ کریں، آپ کو اختیار ہے۔ ہم بھی اسے فرض نہیں سمجھتے۔ لیکن اگر آپ یہ فرمائیں کہ یہ ترک کسی مستند حدیث سے ثابت ہے تو علم و روایت پر ظلم ہوگا، یا یہ فرمائیں کہ ترکِ رفع بھی سنت ہے، یہ بڑی بے انصافی ہوگی۔ ایسا ترک جس کے پیچھے دلائل ناپید ہوں، قطعاً سنت نہیں ہو سکتا۔ اوّل تو متروک کو سنت کہنا ہی محلِ نظر ہے۔ ایک ہی فعل پر عمل اور ترک دونوں سنت ہوں، مضحکہ خیز ہے۔ جہاں ایک طرف دلائل کے انبار ہوں، اس کے بالمقابل ترک کو سنت کہنا قطعاً معقول نہیں۔ اکابر دیوبند سے بعض مستند علماء نے دونوں کو سنت فرمایا ہے۔ ہمیں ان کی اس روش پر تعجب ہے۔ عفا اللہ عنہم۔ شاہ ولی اللہ صاحب کا ارشاد بھی یہی ہے کہ دونوں سنت ہیں، لیکن آخر میں فرماتے ہیں۔ والذی یرفع أحب إلی ممن لا یرفع فإن أحادیث الرفع أکثر وأثبت (حجۃ اللہ البالغہ: ج2 ص8) یعنی رفع الیدین کرنے والا، نہ کرنے والے سے زیادہ پسندیدہ ہے، اس لیے کہ رفع الیدین کی احادیث زیادہ بھی ہیں اور صحیح بھی۔ 1ھ جلسہ استراحت جلسہ استراحت استحبابی امر ہے۔ تاھم اگر احباب انصاف کی نگاہ سے دیکھتے تو کم از کم جلسہ استراحت کے ترک کو ترجیح نہ دیتے۔ انصاف پسندی کا تقاضا یہ تھا کہ جناب دونوں احادیث کے مفہوم اور اسناد پر نگاہ ڈالتے، جلسہ کی تائید میں مالک بن حویرث کی حدیث اپنے مفہوم میں واضح ہے۔ إذا کان في وتر من صلوٰته لم ینھض حتی یستوی جالسا (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے بیٹھ کر کھڑے ہوتے) امام ترمذی فرماتے ہیں: حدیث مالک بن الحویرث حدیث حسن صحیح (ترمذی ج1 ص 237) فقہ بھی صاف ہے، حدیث بھی صحیح ہے۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |