ابن خلدون کا تاریخی مقام پڑھے لکھے لوگوں سے مخفی نہیں۔ ان کے اس ارشاد سے ظاہر ہے کہ اہل حدیث کو محض حفظ حدیث تک محدود رکھتا تاریخ سے بہت بڑی بے خبری ہے یا عصبیت کی وجہ سے دیانت میں نقص۔ اسی طرح ایک اقتباس علامہ المنصور عبد القادر البغدادی (429ھ) کا گزر چکا ہے۔ علامہ کاتب چلپی کی نظر اصحاب مذاہب اور ان کی تصنیف پر جس قدر ہے۔ وہ ان کی کتاب کشف الظنون سے ظاہر ہے۔ وہ فرماتے ہیں: وأكثر التصانيف في أصول الفقه لأهل الاعتزال المخالفين لنا في الأصول ولأهل الحديث المخالفين لنا في الفروع(كشف الظنون ص89، أبجد العلوم ج1 ص325) معلوم ہے جو لوگ اصول فقہ میں اصحاب التصانیف ہیں وہ محض الفاظ کے حافظ نہیں۔ وہ فہم الفاظ میں بھی تحقیقی نظر رکھتے ہیں۔ ان کی اصول فقہ پر دقیق نظر ہے۔ اس لئے انہیں فن کار کہنا کسی فن کار ہی کا کام ہے۔ کوئی عالم یہ جرات نہیں کر سکتا۔ اہل حدیث اور متکلمین دوسری صدی میں صفات باری کے متعلق فلاسفہ اور متکلمین نے جو دھاندلی مچائی تاریخ مذاہب کے خواص اس سے بے خبر نہیں ہیں۔ اس دور میں اہل حدیث نے جس پامردی سے ان فتنوں کا مقابلہ کیا وہ تاریخ کی ایک حقیقت ہے۔ قید وبند کے مصائب اہل حدیث نے جس طرح برداشت کئے وہ ایسی داستان نہیں جسے بھلایا جا سکے۔ یہ ہنگامہ دوسری صدی سے شروع ہو کر تقریباً آٹھویں صدی تک رہا۔ اس دور کے متکلمین اور قفہاء محدثین کی تصانیف میں اہل حدیث کا تذکرہ بڑی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ ارباب تاویل کے سامنے ظاہر نصوص پر اڑنا اور مخالفین سے نمٹنا آسان نہ تھا۔ لیکن اس وقت اہل حدیث نے یہ جنگ بڑی جوانمردی سے لڑی۔ مامون الرشید سے شروع ہو کر متوکّل علی اللہ کی حکومت تک ان پر کیا گزری اسے تاریخ کے طالب علم خوب جانتے ہیں۔ اس دور کی ان کتابوں میں یہ مباحث موجود ہیں۔ اہل حدیث کا تذکرہ جس انداز سے آیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ یہ لوگ محض الفاظ کے حافظ اور فن کار نہیں بلکہ ان کی نظر معانی کی روح اور ان کے دور رس عواقب پر نظر ہے۔ حافظ ابن القیم اور ان کے استاد شیخ الاسلام ابن تیمیہ اس معرکۂ رست خیز اور اس میدان کار زار |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |