کے بہادر سپاہی ہیں ۔ اپنی تصانیف میں ان مباحث کا ذکر فرماتے ہوئے اہل حدیث کا ذکر جس عقیدت کرتے ہیں ، وہ صرف حفظ الفاظ کی وجہ سے نہیں ۔ اعتزال وجہمیۃ و تشبیہ و تعطیل کے خار زار میں ظواھر نصوص کا ساتھ دینا معمولی بات نہیں ۔ حافظ ابن قیم کی کتاب " الکافیہ الشافیہ فی الانتصار الفرقۃ الناجیۃ " اس معرکہ کا رزار کا رجز ہے ، جس میں وہ بار بار اہل حدیث کا تذکرہ ان لوگوں میں کرتے ہیں جنہوں نے فلاسفہ اور متکلمین کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سنت کی حمایت فرمائی ، تاویل کی دھاندلیوں سے عامۃ المسلمین کو بچایا ۔ چند حوالے ملاحظہ فرمائیے : لا تبھتوا اھل الحدیث بہ فما ذاقولھم تبا لذی البھتان اہل حدیث پر بہتان مت لگا بہتان لگانے والوں کی حالت قابل افسوس ہے ھذا ھوالحشوی لا اھل الحدیث ائمۃ الاسلام والایمان حشوی در اصل یہ لوگ ہیں ۔ اہل حدیث تو اسلام اور ایمان کے امام ہیں ۔ اسماء سمیتم بھا اھل الحدیث وناصری القرآن ولایمان تم نے اہل حدیث کے کئی نام رکھے ہیں ، اور وہ صرف قرآن اور ایمان کے معاون ہیں من سبھم اھل الحدیث و دینھم اخذ الحدیث و ترک قول فلان یہ اہل حدیث کو گالیاں دیتے ہیں ، حالانکہ ان کا مذہب حدیث ہے اور اقوال رجال کو ترک کرنا وکذلک اصحاب الحدیث فانھم ضربت لھم ولکم ھذا مثلان اسی طرح اہل حدیث کی اور تمہاری دو الگ الگ مثالیں ہیں والی اولی العرفان من اھل الحدیث خلاصۃالانسان والاکوان اور اہل حدیث اصحاب معرفت ہیں اور انسانیت کا خلاصہ ہیں ۔ ( قصیدہ نونیہ ، صفحہ : ۱۲۲ ) قصیدہ نونیہ کا شاید ہی کوئی ورق ہو جس میں کسی نہ کسی طریق سے اہل حدیث مکتب فکر کا تذکرہ نہ آیا ہو ۔ علامہ بزدوی خبر واحد کے تذکرہ میں فرماتے ہیں : |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |