Maktaba Wahhabi

168 - 236
ابو ہریرہ کی حدیث جس سے آپ نے جلسئہ استراحت کے ترک پر استدلال فرمایا ہے معنیٰ میں واضح نہیں۔ قدموں کے صدور پر کھڑا ہونے میں قیام کی ھئیت واضح فرمائی ہے جلسہ استراحت کی نفی نہیں تطبیق ہوسکتی ہے۔ جب جلسہ استراحت ست اٹھتے تو قدموں کے صدر پر بوجھ ڈال کر اٹھتے۔ اس سے جلسہ استراحت کی نفی نہیں ہوتی، صرف قیام کی کیفیت ظاہر ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ اس میں خالد بن ایاس کے متعلق ترمذی فرماتے ہیں۔ خالد بن ایاس ضعیف عند اھل الحدیث (ترمذی ص 238، ج 1) خالد بن ایاس ائمہ حدیث کی نظر میں ضعیف ہے۔ اس قسم کے دلائل تقلیدی ہی کے دامن میں پناہ لے سکتے ہیں۔ تحقیق پسند آدمی ایسی احادیث پر اعتماد نہیں کر سکتا۔ آپ نے صحیح بخاری کا بھی حوالہ دیا ہے اگر کوئی واضح اور صحیح حدیث ہو تو اس کا حوالہ دیں۔ جہاں تک میرا ناقص علم ہے صحیح بخاری میں ترک جلسہ استراحت کے متعلق کوئی حدیث نہیں۔ متعصب علماء کی طرح سینہ زوری ہو سکتی ہے۔ ویسے جلسہ استراحت کے متعلق احادیث میں جس طرح صراحت موجود ہے۔ اس کے خلاف کوئی صراحت نہیں۔ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَكَانَ إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ( جامع الترمذی ص 237 ج1) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طاق رکعتوں سے اٹھتے تو اطمینان سے بیٹھ کر کھڑے ہوتے یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔‘‘ آپ نے جو حدیث ذکر فرمائی ے اس میں اجمال ہے ۔ مالک بن حویرث کی حدیث جلسہ استراحت واضح اور مفصل ہے۔ آخری قعدہ میں تورک یہ درست ہے اہل حدیث ، شوافع ، حنابلہ وغیرہ آئمہ سنت آخری قعدہ تورک کو پسند فرماتے ہیں یعنی بایاں پاؤں بچھا دیا جائے اور ران پر بوجھ ڈال دیا جائے ۔ اور دایاں پاؤں کھڑا رہے ۔ ابو حمید ساعدی کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے ۔ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِه الخ(ترمذی ص 241 ج 1) باب وصف الصلوۃ میں ابوحمید کی حدیث مفصل ذکر فرمائی۔ اس کے الفاظ زیادہ صاف ہیں حَتَّى اذا كَانَتْ الرَّكْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَج رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ
Flag Counter