جذبہ کی تسکین کے لئے نئے نئے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں جو اس اہمیت کے ساتھ پہلے کبھی سامنے نہیں آئے۔ شاہ صاحب سے علیحدگی اب ایک اور نوجوان گروہ پیدا ہو رہا ہے جسے شاہ صاحب کے مقاصد سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ وہ شاہ صاحب کے متعلق عجیب انداز سے بدگمانیاں پیدا کر رہا ہے۔ یہ حضرات علامہ سید محمد زاہد کوثری مصری سے زیادہ متاثر معلوم ہوتے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ ائمہ حدیث کے خلاف بدگمانی پیدا کرتے ہیں رجال کے تذکروں میں قطع وبرید کر کے ائمہ حدیث کو بدنام کرتے ہیں۔ ان کے موجودہ سے ایک قابل احترام بزرگ ابن ماجہ کے مقدمہ میں شاہ صاحب کے متعلق فرماتے ہیں: وأما ما قال رحمه الله وإن شئت حقيقة ما قلناه فلخص أقوال إبراهيم من كتاب الآثار لمحمد وجامع عبد الرزاق الخ. فهذا دأبه في تصانيفه إذا أتى بدعوى يأتي بكلام يدهش الناظر الخ ما تمس إليه الحاجة ص14 شاہ ولی اللہ صاحب کا خیال ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ عموماً حضرت ابراہیم نخعی کے خیالات کا تتبع فرماتے ہیں ان کے اجتہاد اور فقہ پر حضرت امام نخعی کا بہت زیادہ اثر ہے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ شاہ صاحب کی عادت ہے کہ جب وہ کسی معاملہ کے متعلق لکھتے ہیں تو دہشت پھیلا دیتے ہیں حالانکہ بات فی الحقیقت اس طرح نہیں ہوتی۔ اس بعد فرماتے ہیں: فنحن بحمد الله قد طالعنا كتاب الآثار ولخصنا أقوال إبراهيم النخعي رضي الله عنه ثم قايسناه بمذهب الإمام فوجدنا الإمام يجتهد كما اجتهد النخعي وأقرانه ونراه في كثير من المواضع يترك رأي إبراهيم وراءه ظهريا ص14 ہم نے کتاب الآثار امام محمد کا مطالعہ کرکے امام نخعی اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال کی تلخیص کی ہے امام کئی مقام پر حضرت ابراہیم نخعی کی رائے کو ترک فرما دیتے اھ. یہ محض حب علی کے انداز سے فرمایا گیا ہے حقیقت وہی ہے جو حضرت شاہ صاحب نے بیان فرمائی۔ چنانچہ اس حقیقت کا اعتراف خود بخود زبانِ قلم پر آگیا اور فرمایا |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |