Maktaba Wahhabi

76 - 236
امام کے پیچھے فاتحہ ائمہ احناف اور شوافع کے نزدیک امام کی اقتداء میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کے متعلق نزاع مشہور ہے بیسیوں رسائل اس موضوع پر شائع ہوئے ہیں۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں: وإن كان مأموما وجب عليه الانصات والاستماع فإن جهر الإمام لم يقرأ إلا عند الإسكاتة وإن خافت فله الخيرة فإن قرأ فليقرأ بفاتحة الكتاب قراءة لا يشوش على الإمام وهذا أولى الأقوال عندي وبه يجمع بين أحاديث الباب.اھ (حجۃ اللہ ج2 ص7) مقتدری کو چاہئے کہ امام کے پیچھے خاموشی سے سنے۔ اگر امام آواز سے پڑھے تو متقدی سکتوں میں پڑھے۔ اگر امام آہستہ پڑھ رہا ہے تو مقتدی جس طرح چاہے پڑھے۔ لیکن اس طرح پڑھے کہ امام کی قراءت میں تشویش اور پریشانی نہ ہو۔ شاہ صاحب کے ارشادات میں اعتدال ہے دونوں فریق کے تشدد کو شاہ صاحب پسند نہیں فرماتے۔ رفع الیدین اور وتر رکوع وغیرہ میں رفع الیدین اور وتروں کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد ہے: والحق عندي في مثل ذلك أن الكل سنة ونظيره الوتر بركعة واحدة وثلث والذي يرفع أحب إلى ممن لا يرفع فإن أحاديث الرفع أكثر وأثبت غير أنه لا ينبغي لإنسان في مثل هذه الصور أن يثير على نفسه فتنة عوام ببلده (حجة الله ج2 ص8) میرے نزدیک حق یہ ہے کہ رفع یدین کرنا نہ کرنا دونوں سنت ہیں۔ اسی طرح ایک رکعت اور تین رکعت وتر پڑھنے والا۔ اور رفع الیدین کرنے والا مجھے نہ کرنے والے سے زیادہ پسند ہے کیونکہ رفع یدین کی احادیث زیادہ ہیں اور صحیح ہیں لیکن انسان کو ایسے اعمال کی وجہ سے اپنے خلاف ہنگانہ نہیں بپا کرارنا چاہئے۔ (خدا کا شکر ہے کہ ہنگاموں کا موسم گزر گیا۔)
Flag Counter