Maktaba Wahhabi

125 - 236
حافظ ابن عبد البر وغیرہ اہل علم کے نزدیک علماء کا اجماع ہے کہ مقلد کا شمار اہل علم میں نہیں ہوتا۔ علم معرفت الحق مع الدلیل کا نام ہے۔ ابن عبد البر کی بات درست ہے علم اس معرفت کا نام ہے جو دلیل سے حاصل ہو اور دلیل کے بغیر تقلید ہے۔ جمہور شوافع کا خیال ہے کہ مقلد کو فتویٰ نہیں دینا چاہئے اس لئے کہ وہ عالم نہیں: أحدها أنه لا يجوز الفتوىلا بالتقليد لأنه ليس بعلم والفتوىلا بغير حرام حرام ولا خلاف بين الناس أن التقليد ليس بعلم وأن المقلد لا يطلق عليه لفظ العالم وهو قول أكثر الأصحاب وقول جمهور الشافعيه (اعلام ج1 ص16) اکثر شوافع کا خیال ہے کہ تقلید سے فتویٰ نہیں دینا چاہئے۔ فتوے کے لئے علم ضروری ہے اور مقلد عالم نہیں ہوتا۔ اکثر احباب شافعی اور حنابلہ کا بھی یہی خایل ہے کہ مقلد فتویٰ نہیں دے سکتا۔ ابن القیم نے اس ضمن میں اور مسالک کا بھی ذکر کیا ہے۔ غزالی فرماتے ہیں: إنما شأن المقلد أن يسكت لم يسكت عنه (فيصل التفرقه) والتقليد ليس بعلم باتفاق أهل العلم (أعلام ج1 ص214) نیز دیکھئے الکافیہ الشا ابن قیم. ع العلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد يستويان إذا جمع العلماء إن مقلدا للناس والأعمى هما إخوان ’’اہل علم کا اجماع ہے کہ تقلید علم نہیں۔ علم ہدایت مع الدلائل کا نام ہے نہ تقلید علم ہے نہ مقلد عالم۔ آپ حضرات بحمد اللہ عالم ہیں اور احساس کہتری سے مرعوب۔ جناب اگر تقلید زمانہ صحابہ یا تابعین میں ثابت فرمائیں گے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ یہ زمانہ بھی نظر وفکر اور علم وبصیرت سےخالی تھا۔ یہ کونسا تحفہ ہے جو جناب، صحابہ تابعین اور ائمہ ہدیٰ کو دے رہے ہیں۔ اپنی نارسائیوں کا اعتراف مناسب تھا۔ اپنی علمی کمزوریاں بھی کچھ سمجھ میں آتی ہیں لیکن یہ دعویٰ کہ ساری دنیا اور اکابرِ اُمت تقلید کرتے تھے ائمہ سلف کے متعلق یہ انداز فکر اچھا نہیں۔ مقلدین اور علماء کا حال ایک طرف تقلید کے متعلق پہلے اور پچھلے علماء کی یہ تصریحات موجود ہیں۔ دوسری طرف اہل علم کا یہ حال
Flag Counter