فرمایا ہے یہ حدیث ابو داؤد کے بعض نسخوں میں ہے۔ اسی طرح علىٰ صدره کی روایت ابو داؤد کے بعض نسخوں میں موجود ہے۔ تحت السرۃ کی روایت گو حکما مرفوع ہے لیکن وہ بجمیع اسانید ضعیف ہے اس کی تمام اسانید کا انحصار عبد الرحمٰن بن اسحاق واسطی پر ہے جو باتفاق ائمہ رجال ضعیف ہے۔ فوق الصدر کی بعض روایات میں بھی ضعف ہے۔ لیکن دو احادیث اس میں صحیح ہیں: پہلی حدیث حديث يحيى بن سعيد عن سفيان حدثنا سماك عن قبيصة بن هلب عن أبيه رأيت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته يضع هذه علىٰ صدره ووصف يحيى اليمنى على اليسرىٰ فوق المفصل (مسند أحمد ص226 ج5) دوسری حدیث ابن خزیمہ سے منقول ہے جس کا تذکرہ حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں فرمایا: عن وائل بن حجر قال صليت مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فوضع يده اليمنى على يده اليسرى علىٰ صدره. رواه ابن خزيمة(مع سبل السلام ص159 ج؟) حافظ ابن خزیمۃ سے اس کی تصحیح بھی منقول ہے۔ ان دونوں احادیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا اور دونوں ہاتھ سینے پر رکھے۔ مزید بحث عون المعبود (ص276 ج1) میں ملاحظہ فرمائیں۔ تحقیق یہ ہے کہ یہ احادیث تحت السرۃ کی روایت سے زیادہ صحیح ہیں۔ اس لئے اہل حدیث اس مسلک کو راجح سمجھتے ہیں۔ امام احمد بن فوق السرہ اور تحت السرہ دونوں طرح منقول ہے۔ واختلف في موضع الوضع فعنه فوق السنة وعنه تحتها وعن أبي طالب سألت أحمد أن يضع يده إذا كن يصلي قال على السرة وأسفل وكل ذلك واسع عنده (بدائع الفوائد ص91 ج3) یعنی دونوں ہاتھ باندھنے کے مقام میں اختلاف ہے۔ ابو طالب امام احمد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس میں وسعت ہے۔ دونوں امر درست ہیں۔ امام شافعی بھی فوق السرہ ہی کو پسند فرماتے ہیں۔ تحت السرہ کے متعلق جس قدر آثار ہیں۔ ان میں کوئی صحیح نہیں۔ تاہم آپ کے مسلک کو خود ساختہ کہنا مناسب نہیں۔ البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی بنیاد |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |