Maktaba Wahhabi

112 - 236
ہو کر رہے اور سچائی کے سامنے جھکنے کے سوا چارہ نہ رہا۔ امام ربانی کے مکتوبات اور مجددِ اعظم کی تعلیمات نے جو صور پھونکا تھا اس نے بتدریج حشر کی صورت اختیار کر لی اور ایک پورا خاندان اصلاح حال کے لئے میدان میں آگیا۔ اس نے ابلیس کو چیلنج کیا کہ وہ راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہٹ جائے خدا سے جنگ کا نتیجہ اچھا نہیں۔ حکیم الامت شاہ ولی اللہ اس کارنامہ کے معرکہ میں اسلامی عساکر کی رہنمائی کا ذمہ حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے لیا۔ انہوں نے حکیمانہ انداز سے پورے ماحول پر نگاہ ڈالی۔ انہوں نے مغل بادشاہوں کی عیاشیوں کو دیکھا اور انہیں اس سے دُکھ ہوا۔ ان کے محلوں کی بدعات کو دیکھا تو انہیں رنج ہوا۔ انہیں خواجہ سراؤں کی بدمعاشیاں اور داشتہ عورتوں کی عصمت ریزیاں معلوم تھیں۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ مغل خاندان اپنی زندگی کے حقوق کھو چکا ہے۔ اس کی بساط کو زود یا بدیر لپٹنا ہے۔ انہوں نے ان جاہل بادشاہوں کی معذوریوں کو بھی دیکھا۔ انہیں محسوس ہو رہا تھا کہ رفض نے اہل بیت کے نام سے کتنا وسیع جال پھیلا رکھا ہے اور یہ ناخواندہ بے خبر شہزادے کس طرح اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ حسینی براہمنوں نے کیسے ڈھونگ رچا رکھا ہے اور یہی حال اس کے عام علماء اور پیشہ ور فقراء کا تھا۔ پھر گیارھویں صدی کے آغاز میں جہاں گنتی کے چند ابلیس تھے۔ اب پڑھے لکھے شیطان ہزاروں کی تعداد میں پھیل رہے ہیں جو برائی کو پھیلانے کے لئے پرانے لوگوں کی جگہ سنبھالنے کو منتظر بیٹھے ہیں۔ یعنی اس وقت ہزاروں فتنے صرف لمحوں اور گھڑیوں کا انتظار کر رہے تھے۔ شاہ صاحب کو دکھ بھی ہوا اور ان لوگوں پر رحم بھی آیا۔ اس لئے اس وقت کے مجدد کی آواز میں کڑک کی بجائے ایک لوچ تھی۔ اب للکار نہیں بلکہ ایک سلجھی ہوئی پکار تھی۔ اسے اس بھٹکی دنیا پر رحم آیا۔ اس نے پورے ماحول کا جائزہ لیا۔ وہ کبھی تصوف کی زبان میں بولا اور کچھ لوگوں نے سمجھا کہ چھٹی صدی کا غزالی تزکیہ قلب کا پیغام لے کر آیا ہے۔ کبھی وہ پانچویں یا چوتھی صدی کے فقہی جمود کی زبان سے بولا۔ لوگوں نے جانا
Flag Counter