استعمال کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ ان حضرات کو حافظ ابن القیم اغاثۃ اللہفان کے ابتدائی ابواب اور نقد العلم والعلماء ابن جوزی اور شوکانی کے رسالہ ذم الموسوسین کا مطالعہ فرمانا چاہیئے شائد ان کو فایدہ ہو اہل حدیث تو نہ امامت کے شایق ہیں نہ اس مشق کے لیے تیار۔ دراصل یہ سب امراض اس دور کے ہیں جب ملک میں پانی کی قلت تھی۔ ورنہ یہ کوئی مسئلہ نہیں، وہم اور قلت علم کی پیداوار ہے۔ اور عوام کے ذہنوں مین عصبیت اور نفرت پیداکرنے کا ایک ذریعہ جہاں اتباع ایمہ میں تقلید کے باوجود اس قدر سختی برتی گئی ہو اور جمہور علماء ایک دوسرے کے خلاف اس قدر غلو فرماتے ہوںوہاں بیچارے اہل حدیث ان حضرات سے کس وسعت ظرف کی امیدکر سکتے ہیں اور یہ بزرگ کب اجازت دے سکتے ہیں کہ ان کے علاوہ کوئی اور مسلک بھی دنیا میں زندہ رہے۔ اسی عصبیت کا نتیجہ ہے کہ اچھے پڑھے لکھے حضرات فرماتے ہیں کہ اہل حدیث کوئی مکتب فکر ہی نہیں یہ محض حفاظ کی جماعت تھی فقہ ، درایت سے خالی تھی یہ عصبیت قرون وسطےٰ میں اہل تقلید کے تغلب اور حکومت اور اور اربابِ اقتدار کی ساسی مصالح کی پیداوار ہے۔ اور درباری حضرات کی چیرہ دستیوں نے اس مسلک کو تاریخ کے اندھیروں اور عصبیت کی دلدلوں میں دبا کر رکھ دیا۔ اہل حدیث تاریخ کے مختلف اوراق میں ایمہ اربعہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ولادت اور وفات کے سنین پر غور کیا جائے تو 80ھ سے شروع ہو کر امام احمد کی وفات 241ھ تک ختم ہوتا ہے۔ ان ایام کے بعد برسوں اس جمود اور تقلید کا پتہ نہیں چلتا جسے آج کل واجب کہا جارہا ہے اور اس سے اعراض کو بے دینی وغیرہ القاب سے ذکر کیا جاتا ہے۔ اسپر فخر یا اس کی طرف دعوت کسی صورت بھی چوتھی صدی سے پہلے نہیں ہوسکتی۔ فتح ہند سے پہلے پہلا لشکر جو ساحل ہند پر اترا اس وقت ان مروجہ مذاہب |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |