Maktaba Wahhabi

165 - 236
اگر یہ استدلال صحیح سمجھا جائے تو اس کا اثر تکبیرات عیدین، تکبیر افتتاح، تکبیر قنوت پر بھی پرے گا۔ ابن حبان فرماتے ہیں: إنما أمروا بالسكون في الصلاة عند الإشارة بالتسليم دون الرفع الثابت عند الركوع (عون المعبود ص382 ج1) یعنی یہ سکون کا حکم سلام کے وقت تھا۔ رفع الیدین عند الرکوع کو اس سے کوئی تعلق نہیں۔ امام بخاری فرماتے ہیں: فليحذر امرء أن يتقول على رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  (عون ص382 ج1) یعنی آنحضرات صلی اللہ علیہ وسلم پر تقول اور جھوٹ سے ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہئے۔ مسلم اور ابو داؤد کے اس مقام کو بغور ملاحظہ فرمائیں۔ معاملہ واضح ہے لمن كان له قلب أو ألقى السمع وهو شهيد دوسری حدیث دوسری حدیث عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے۔ عبد اللہ فرماتے ہیں فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة (ابو داؤد ص272 ج1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک دفعہ ہاتھ اٹھائے۔ قال أبو داؤد هذا مختصر من حديث طويل وليس هو بصحيح علىٰ هذا اللفظ (ص273 ج1) اندریں صورت پہلی حدیث کا موضوع سے تعلق نہیں۔ دوسری باتفاق ائمہ حدیث ضعیف ہے قال ابن مبارك لم يثبت عندي قال أبو حاتم هذا حديث خطأ قال أحمد بن حنبل ويحيى بن آدم هو ضعيف وتابعهم البخاري علىٰ ذلك قال أبو داؤد وليس بصحيح، قال الدارقطني لم يثبت (عون المعبود ص372 ج1) ابن مبارک فرماتے ہیں حدیث ثابت نہیں۔ ابو حاتم فرماتے ہیں۔ یہ حدیث خطا ہے۔ امام احمد یحییٰ بن آدم اور امام بخاری فرماتے ہیں یہ حدیث ضعیف ہے۔ امام دار قطنی کہتے ہیں یہ ثابت نہیں۔ ابن حبان فرماتے ہیں اہل کوفہ کے پاس رفع الیدین کے خلاف ایک یہی حدیث ہے اور یہ فی الحقیقت انتہائی ضعیف ہے۔ عاصم بن کلیب اور محمد بن جابر کے دونوں طریق باتفاق ائمہ ضعیف ہیں۔ امام ترمذی کی تحصین ان کی خاص اصطلاح ہے جس میں اعتماد اور ثقاہت کا لزوم نہیں کیا كما هو مبسوط في كتب المحدثين امام ترمذی اس حدیث کے متعلق صراحت فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن مسعود کی حدیث ثابت نہیں قال عبد الله بن المبارك
Flag Counter