قد ثبت حديث من يرفع وذكر حديث الزهري عن سالم عن أبيه ولم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة (ترمذی ج1 ص220 مع تحفۃ) یعنی امام عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں: ابن عمر کی حدیث رفع الیدین کے متعلق بواسطہ زہری ثابت ہے اور عبد اللہ بن مسعود کی حدیث کہ آنحضرت نے صرف پہلی دفعہ رفع الیدین کی ثابت نہیں‘‘ محمد بن نصر مروزی فرماتے ہیں: أجمع علماء الأمصار على مشروعية ذلك إلا أهل الكوفة (تحفة الأحوذي ج1 تخفة الأحوذي) یعنی تمام اسلامی ممالک کے اہل علم نے رفع الیدین کی مشروعیت پر اتفاق فرمایا اہل کوفہ کے سوا. اھ امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں حضرت حسن اور حمید بن بلال سے ذکر فرمایا کہ صحابہ رفع الیدین کرتے تھے اور اس سے کسی کو استثناء نہیں۔ امام بخاری فرماتے ہیں۔ رفع الدینی کا ترک کیس صحابہ سے بھی ثابت نہیں۔ اور اسی طرح علماء جحاز علماء مکہ علماء عراق شام بصرہ اور یمن اور بہت سے علماء خراسان سے منقول ہے۔ سعید بن جبیر، عطا بن ابی رباح، مجاہد، قاسم، سالم بن عبد اللہ، عمر بن عبد العزیز، نعمان بن ابی عیاض، حسن ابن سیرین، طاؤس، مکحول، عبد اللہ بن دینار، نافع مولیٰ عبد اللہ بن عمر، حسن مسلم اور قیس بن سعد اور بہت سے علماء کا یہ معمول تھا۔ اسی طرح امام ورووا سے بھی رفع الدیین مروی ہے۔ اس وقت نہ اس مسئلہ کا استیعاب مطلوب ہے کہ کس کس نے اس پر عمل کیا نہ منظرہ مقصود ہے۔ بلکہ جناب ایسے منصف مزاج عالم کو توجہ دلانا مطلوب ہے ہے کہ اس مسئلہ میں فقہاء عراق کا مدار دلائل سے زیادہ تقلید پر ہے۔ بد نصیبی سے یہ حدیث علماء عراق میں قبول کا مقام حاصل نہیں کر سکتی۔ متقدمین اللہ ان پر رحم فرمائے۔ ممکن ہے ان دلائل کی اہمیت معلوم نہ فرما سکے ہوں۔ آپ ایسے انصاف پسند، معاملہ فہم بزرگوں کو بحث میں یہ انداز نہیں اختیار کرنا چاہئے۔ متاخرین فقہاء عراق نے ازراہِ انصاف متقدمین کے کئی مسائل کا انکار فرمایا۔ اس مسئلہ کو بھی اسی قسم میں شامل فرمایا چاہئے۔ یہ ساری تفصیل جزء رفع الیدین للبخاری اور عون المعبود، تحفہ اور دیگر شروح حدیث میں مرقوم ہے۔ اسی طرح براء بن عازب کی حدیث جو بروایت یزید بن ابی زیاد مروی ہے۔ اس میں لم يرفع يديه |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |