گوشت اور چمڑا دونوں حرام ہیں۔ مگر ذبح سے پاک ہو گئے ہیں۔ فرمائیے آپ میں اور نواب صاحب ہں کیا فرق ہے۔ نواب صاحب بیچارے صرف پاک کہہ رہے ہیں لیکن جناب کے ہاں نیند مسکر پی کر کتے کا گوشت جیب میں رکھ کر اور اس کے چمڑے کا مصلیٰ روباغت سے پہلے پاؤں کے نیچے بچھا کر نماز پڑھنی جائز ہے۔ مگر پھر بھی کافر وہابی ہیں ۔ إنا لله! جو کچھ عرض کیا گیا وہ عادت کے خلاف ہے۔ میں ان اجتہادی لغزشوں کی نمائش کا عادی نہیں مگر آپ کا فتویٰ بے حد دلخراش تھا۔ اس لیے بادل نخواستہ حقیقت حال سے پردہ اٹھانا پڑا۔ ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرجا نہیں ہوتا آپ غور فرمائیں ۔ اصولا آپ میں اور نواب صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں کوئی فرق نہیں۔ صرف کتے اور شراب کا فرق ہے ہے۔ اصول اتحاد کے بعد جزوی اختلاف کی بنا پر اس قدر تیزی اہل علم کے لیے مناسب نہیں۔ پھر جو کچھ نواب صاحب نے فرمایا: یہ پوری جماعت اہل حدیث کا مسلک نہیں۔ جماعت میں ایسےلوگ بھی ہیں جو شراب کو احناف اور حنابلہ کی طرح نجاست مغلظہ سمجھتے ہیں۔ صریح دلائل کے فقدان کے جو د میرا ذاتی رجحان اسی طرح ہے۔ اس لیے مناسب ہو گا کہ آپ بوقت ضرورت وہابی امام سے دریافت فرما لیں کہ وہ ام الخبائث کو پاک تو نہیں سمجھتے۔ اور وہ بھی اگر آب کی طرح متعصب ہو تو دریافت کرے کہ جناب نے کچھ زیادہ تو نہیں پی اور جیب مبارک میں لحم الکلب کے کچھ ٹکڑے تو نہیں اور مصلیٰ بھی ذبیحہ محرمہ سے نہیں بنوایا گیا۔ ہمارا مسلک آپ سے بالکل الگ ہے ہم ہر مسلمان کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں حنفی ہو یا اہل حدیث لیکن غیر سملم اہل حدیث اور غیر مسلم حنفی کی اقتدا کے لیے تیار نہیں۔ یہ دونوں قسمیں آج کل عام ہیں۔ اہل حدیث اور حنفی کے لیے تو بحث کرتے ہیں لیکن عملاً بلکہ عقیدۃً وہ غیر مسلم ہوتے ہیں، جھوٹ، بد دیانتی سب کچھ کرتے ہیں لیکن حنفیت اور وہابیت کے لیے خوب لڑتے ہیں۔ ایسے لوگ کوئی نام رکھیں۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |