Maktaba Wahhabi

193 - 236
اور کھجور کے سوا از گیہوں وغیرہ شراب درست ہے بشرطیکہ حد سکر کو نہ پہنچے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: كل مسكر خمر جو مست کرے وہ خمر ہے ما أسكر كثيره فقليله حرام مسکر چیز کم ہو یا زیادہ حرام ہے۔ اس لئے پہلا مسلک صحیح ہے اور دوسرا ملک اجتہادی غلطی پر مبنی ہے۔ جب احناف میں شراب کے متعلق اتنا نرم رویہ اختیار فرمایا گیا ہے تو نواب صاحب اور بے چارے اہل حدیثوں پر صرف پاک اور حرام کہنے پر کیوں خفگی فرمائی جاری ہے۔ قصہ پارینہ نوک قلم پر آگیا ہے اجازت دیجئے کہ مبحث اور نکھر جائے تاکہ جناب سنجیدگی سے غور فرماسکیں۔ اور نواب صاحب اور اہل حدیث کی قرار داد جرم بھی منظر عام پر آجائے تاکہ ارباب دانش سوچ سکیں کہ معاملہ کہاں تک سنگین ہے کچھ حقیقت بھی یا صرف ’’شیر آیا‘‘ تک ہی ساری دستان ختم ہوجاتی ہے۔ قاضی خان فرماتے ہیں ج1 ص11: ذکر الناطفی عن محمد إذا صلى على جلد كلب أو ذئب قد ذبح جازت صلوته. اھ امام محمد فرماتے ہیں اگر کتا یا بھیڑیا ذبح کیا جائے تو اس کے چمڑے پر نماز جائز ہے۔ أما إذا ذبح بالتسمية وصلى مع لحمه أو جلده قبل الدباغ يجوز جب کتا وغیرہ بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا جائے۔ اس کے گوشت سمیت اس کے چمڑے پر نماز پڑھی جائے رنگنے سے پہلے تو یہ جائز ہے(منیہ المصلی) معلوم ہے درندے حرام ہیں۔ حرمت کے باوجود جب یہ بسم اللہ کے ساتھ ذبح کیے جائیں تو ان کا گوشت اپنے پاس رکھ کر ان کے چمڑے پر نماز ہوجائے گی۔ مولانا یہ بالکل وہی چیز ہے جو نواب صاحب فرما رہے ہیں: شراب حرام ہے لیکن پاک۔ یہاں
Flag Counter