Maktaba Wahhabi

187 - 236
انور شاہ رحمہما اللہ کے حصہ میں آئی تھی۔ مولانا عبد الحی لکھنوی کا مسلک اس باب میں زیادہ صف اور واضح ہے رحمہ اللہ ورضی عنہ۔ غالباً آپ حضرات اس کی تو اجازت مرحمت فرمائیں گے کہ اگر کوئی شخص امام ابو یوسف یا امام محمد کے مسلک کی پابندی کرے تو اس کی نماز ہوجائے گی اور اقتداء بھی درست ہی ہوگی۔ اسی طرح امام شافعی، امام مالک یا امام احمد بھی طہارت میں اپنے مسلک کے مطابق نماز ادا کریں یا امامت فرمائیں تو ان کی نمازوں کو بھی آپ آسمان تک پہنچانے کی فرشتوں کو اجازت دیں گے۔ اگر آپ اتنی لچک پیدا کریں تو وہابیوں کی فکر مت کریں۔ وہ آپ کے ان وسائل سے بے نیاز ہیں۔ ان کا معاملہ براہ راست خدا تعالیٰ کی رحمت سے ہوگا۔ اور ان کا امام شفاعت کے وقت ان کو ان شاء اللہ نہیں بھولے گا۔ اللهم صل على محمد وبارك وسلم 10.  طہارت کے مسئلہ میں کنویں اور تالاب کا فرق بھی عجیب ہے۔ گویا یہاں پھنچ کر پانی کی مقدار سے ظرف کی ہیئت کو پاکیزگی اور نجاست میں زیادہ دخل ہے۔ فرض کیجئے کہ ایک کنویں میں اتنا پانی ہے جس سے کئی تالات دہ در دہ بھر سکتے ہیں لیکن جب یہ پانی تالاب میں ہو تو کوئی پلیدی اس میں اثر نہیں کر سکتی۔ لیکن یہ تمام اور اس سے کئی گنا زیادہ پانی کسی گہرے اور وسیع کنویں میں آجائے تو وہ چند تولے نجاست کا بھی متحمل نہ ہوگا۔ گویا گول برتن، مربع یا مستطیل برتن سے جلدی پید ہو سکتا ہے۔ صاحب ہدایہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ومسائل البئر مبنية على اتباع الآثار دون القياس (هداية اولين ص20) کنویں کی نجاست میں قیاس کو دخل نہیں یہ مسائل سماعی ہیں۔ پاک اور پلید کا مسئلہ حلال وحرام کے قریب قریب آیا اس میں محض آثار صحابہ کفایت کر سکتے ہیں اور ان کی بناء پر حرمت اقتداء کا فتویٰ دیا جا سکتا ہے۔ آیا یہ ممکن ہے کہ ان اہم مسائل کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بھی مروی نہ ہو۔ سارا معاملہ صحابہ پر چھوڑ دیا جائے جو حسب عقیدہ اہل سنت معصوم نہیں ہیں اور پھر آپ ہیں کہ بے سوچے سمجھے فتویٰ دینا شروع کر دیتے ہیں- ع ما هكذا يا سعد نورد الإبل
Flag Counter