Maktaba Wahhabi

182 - 236
تك رنگ، بو اور مزہ نہ بدلے پانی کم ہو یا زیادہ اس پر نجاست کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ قال محي السنة التقدير لعشر في العشر لا يرجع إلى أصل شرعي يعتمد عليه (شرح الوقاية ج1 ص 87) محی السنت فرماتے ہیں دہ در دہ کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ مولانا عبد الحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: والتقدير الذي ذكره الحنفية في عدم سواية النجاسة إلى العشر في العشر ليس له أصل شرعي بخلاف تقدير الشافعية بالقلتين فإنه ثابت بالحديث الصحيح وكذا تقدير المالكية بالتغيير (عمدة الرعاية ص87) حنفیہ نے جو دہ در دہ کا اندازہ ماء کثیر کیلئے فرمایا ہے اس کیلئے کوئی شرعی دلیل نہیں، لیکن شافعیہ نے جو قلتین کا اندازہ فرمایا ہے وہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اسی طرح موالک کا اندازہ تغیر اوصاف ثلاثہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ مولانا رضوی ’’وہابیوں‘‘ پر اس لئے ناراض ہیں کہ وہ پیشاب کے ایک قطرہ سے پیالہ کو پلید نہیں سمجھتے، ایسے پانی سے اگر وضو کیا جائے تو رضائی حنفیوں کی نماز کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ادباً گزارش ہے کہ اگر دو مٹکوں میں ایک پیالہ پیشاب گر جائے تو جناب کی نماز کو تکلیف نہ ہوگی۔ اور اقتداء گوارا فرمالی جائے گی۔ یعنی قلتین کی تحدید جناب کو منظور ہے تو پھر ’’وہابیوں‘‘ سے مصالحت کیلئے ایک مجلس بلالی جائے۔ 3. اگر کوئی مالکی اپنے مذہب کے موافق پاک پانی سے وضوء کرے تو رضائی نماز ہوگی یا نہیں۔ اگر آپ ان کی نماز نہ ہونے پر بضد ہوں تو چاروں اماموں کی حقانیت کا کیا مطلب ہوگا؟ 4. جواز اقتداء میں کوئی عقیدہ تو حایل نہیں صرف پانی ہی کی دقت ہے تو اس کا ایک اور بھی حل ہو سکتا ہے۔ آپ کی مسجد کے حوض یا سبیل سے وضوء کر کے اگر وہابی امام بنے تو اس پر تو کوئی اعتراض نہیں۔ جناب کے اس ارشاد کا مطلب میں تو یہی سمجھتا ہوں۔
Flag Counter