ام کے ماخذ کے ضعف کو سمجھتے ہیں اور کوئی اس کا صحیح دفاع نہیں کر سکتا۔ مگر اس کے باوجود اس کی تقلید کرتا ہے اور کتاب وسنت اور قیاس صحیح کو ترک کر دیتا ہے۔ تقلید پر جمود کی وجہ سے اور ظاہر کتاب وسنت کو ترک کرنے کے لئے حیل تلاش کرتا ہے۔ اور امام کی حمایت میں دور از کار تاویلات کرتا ہے۔‘‘ اھ آیت کا مصداق اربابِ تقلید میں موجود ہے۔ اگر اگر محفوظ ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کو مزید بچنے کی توفیق دے۔ مگر جس جامد نظریہ کی جناب جمایت فرما رہے ہیں یا دعوت دے رہے۔ قدماء احناف نے اس کا کبھی اظہار نہیں کیا۔ نہ ہی تقلید شخصی کے لئے اس پابندی کو پسند فرمایا جس کا تذکرہ جناب نے ان ارشادات گرامی میں کیا۔ امام طحاوی (321ھ) حنفیت کے بہت بڑے مؤید ہیں۔ ان کا ارشاد میری گزارش کی تائید میں ہے۔ امام طحاوی، قاضی کے آداب میں امام محمد رحمہ اللہ کا ارشادِ گرامی ذکر فرماتے ہیں: وإن كان إنما قضى به بتقليد الفقيه بعينه ثم تبين له أن غيره من أقوال الفقهاء أولى مما قضى به نقضه وقضى بما يراه فيه وبه نأخذ ولا ينبغي له أن ينقض قضاء من تقدمه من القضاة إذا كان مما يختلف فيه الفقهاء. اھ (مختصر الطحاوی 327ھ) اگر قاضی نے کسی معین فقیہ کی تقلید میں فیصلہ کیا۔ پھر اسے معلوم ہوا کسی دوسرے فقیہ کا قول اس سے بہتر ہے تو اسے چاہئے کہ پہلا فیصلہ توڑ کر صحیح فیصلہ کرے۔ طحاوی فرماتے ہیں: ہمارا بھی یہی خیال ہے لیکن وہ متقدمین فقہاء کے اس فیصلہ کو نہیں توڑ سکتا جس میں فقہاء کا اختلاف ہو۔‘‘ دیکھئے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جس جامد تقلید کی جناب نے دعوت دی ہے قدماء احناف بھی اس سے آشنا نہ تھے۔ مختصر الطحاوی کا صفحہ 327 پورا قابلِ ملاحظہ ہے۔ میں نے طول سے بچنے کیلئے نقل نہیں کیا۔ اور پھر جناب نے جس شدت اور وثوق سے تقلید شخصی کی تبلیغ فرمائی ہے اس میں انتہائی خطرات ہیں۔ عصبیت اور باہم بغض وعداوت کی آبیاری ہوکی۔ اس روش پر غور فرمائیے۔ ع فاحفظ وقيت فتحت قدمك هوة كم قد قوى فيها من الإنسان |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |