Maktaba Wahhabi

646 - 670
برائی سے روکنے والے کو ایسا ہی ہونا چاہیے، اس کے پاس علم بصیرت نرمی اور بردباری ہونی چاہیے تاکہ جو اس پر انکار کرتا ہے وہ قبول کر لے اور نفرت اور فساد کا شکار نہ ہو۔ اور نیکی کا حکم دینے والا اور برائی سے روکنے والا ان الفاظ کو استعمال کرنے میں کوشش کرتا رہے جن کی وجہ سے حق کو جاننے کی امید کی جاسکتی ہو۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) ملازمت سے چھٹی کے ڈرسے انکار منکر سے رک جانے کا حکم: سوال:میں سکول کے ایک یونٹ میں نرس کی حیثیت سے ملازم تھی ،میں نے اپنی ملازمت کے دوران ایک خلاف شرع بات کا انکار کیا تو یہ میری ملازمت سے معطلی کا ذریعہ بن گیا۔ میں اپنی بد نصیبی اور نفسانی مشکلات کے سبب اپنے بچوں کو کسی بھی برائی کا انکار کرنے سے منع کر دیتی ہوں۔ میں حل کی امید وارہوں، اللہ آپ کو بدلہ دے۔ جواب:اس میں کوئی شک نہیں کہ تمہارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اس کرنے والے کی ایک بڑی غلطی ہے جس نے ایسا کیا ہے، بشرطیکہ تم نے برائی کا علم و بصیرت سے انکار کیا ہو۔ تجھ پر برائی کا ا نکار کرنا ضروری ہے۔ تیری ملازمت سے معطلی اور اس کا تجھ سے بے پرواہ ہونا تجھے کوئی نقصان نہیں دے سکتا در حقیقت تونے اپنے پروردگار کو راضی کر لیا ہے اور جسے راضی کرنا تجھ پر ضروری تھا اسے بھی کر گزری۔ معاملات تو تمام کے تمام اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَن رَأى مِنكُم مُنكَرَاً فَليُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَستَطعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَستَطعْ فَبِقَلبِه وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإيمَانِ"[1] "تم میں سے جس نے کوئی برائی دیکھی تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدلے اگر اس کی طاقت نہ رکھ سکے تو اپنی زبان سے اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھ سکے تو اپنے دل سے اور یہ انتہائی کمزور ایمان ہے۔" اللہ تعالیٰ اپنی پیاری کتاب میں فرماتے ہیں:
Flag Counter