Maktaba Wahhabi

640 - 670
کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کا مرد کو دیکھنا دو انداز سے خالی نہیں، چاہے وہ ٹیلی ویژن پر ہویا اس کے علاوہ کسی دوسری حالت میں ہو: 1۔لذت و شہوت کی نظر سے دیکھنا ۔ یہ حرام ہے کیونکہ اس میں خرابی اور فتنہ ہے۔ 2۔لذت و شہوت کے بغیر دیکھنا۔ علمائے کرام کے صحیح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ جائز ہے کیونکہ بخاری و مسلم میں ثابت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کھیلنے والے حبشیوں کی(جنگی مشق کی) طرف دیکھتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کھلاڑیوں کی نگا ہوں سے چھپائے ہوئے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھیل دیکھنے دیا اور اس لیے بھی کہ عورتیں بازاروں میں چلتی پھرتی ہیں اور مردوں کو دیکھتی ہیں اگرچہ وہ باپردہ ہی ہوتی ہیں تو عورت مرد کو دیکھ رہی ہوتی ہے اگرچہ مرد اسے نہیں دیکھ رہا ہوتا لیکن شرط یہ ہے کہ کوئی شہوت و فتنہ نہ پایا جائے۔ اور اگر شہوت یا کوئی فتنہ ہو تو دیکھنا حرام ہے اگرچہ ٹیلی و یژن یا اس کے علاوہ کہیں بھی دیکھنا ہو۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین ) میاں بیوی کے آپس کے انتہائی زیادہ پردے کو دیکھنا: سوال:کیا عورت کے لیے اپنے خاوند کے انتہائی زیادہ پردے کے حصے کو دیکھنا اور اس کے برعکس جائز ہے؟ جواب:ہاں، یہ جائز ہے، اس پر دلیل بہز بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ اپنے باپ اور وہ ان کے داداسے بیان کرتے ہیں جو کہ معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ ہیں، اس حدیث کی سند حسن ہے اور یہ احمد اور ترمذی میں موجود ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اپنے کن پردوں کو چھپا سکتے ہیں اور کن کو ظاہر کر سکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلاّ مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ ما مَلَكَتْ يَمينُكَ"[1] "اپنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ سے شرمگاہ کو چھپا۔"
Flag Counter