Maktaba Wahhabi

634 - 670
فتنے میں ڈال دے،اس کا ذمہ ہے کہ وہ اس کام سے پرہیز کرے۔اور جب وہ دکان یا ایسی جگہ جانا چاہے جہاں مرد ہوں وہ اسلامی عادات سے آراستہ ہو اور پردہ اختیار کرلے اور جب وہ مردوں سے گفتگو کرنا چاہے توان سے ایسی اچھی گفتگو کرے جس میں فتنہ اور کوئی خطرہ نہ ہو۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان) نوجوان لڑکے اور لڑکی کی بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کاحکم: سوال:غیر شادی شدہ نوجوان کا غیر شادی شدہ نوجوان لڑکی سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب:بیگانی عورت سے شہوت بڑھکانے والی باتیں ناجائز ہیں،مثلاً:عشق بازی کی باتیں،نازونخرے اور بات میں نرم اوردلکش انداز،چاہے وہ فون میں ہو یا کسی اور صورت میں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: " فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا"(الاحزاب:32) " جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے،اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔" لیکن حسب ضرورت گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ خرابی سے محفوظ ہو اور ضرورت کےمطابق ہو۔(سماحۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین) بذریعہ ٹیلی فون دلہن سے گفتگو کرنے کا حکم: سوال:کیا بذریعہ ٹیلی فون دلہن سےگفتگو کرنا جائز ہے؟ جواب:جب اس سے عقد نکاح ہوچکا ہو تو فون میں اس سے گفتگو کرنا جائز ہے لیکن جب وہ منگیتر ہو تو اس کے ولیوں کی اجازت کے بغیر گفتگو جائز نہیں،اور اس شرط پر کہ بات میں نرمی کو چھوڑتے ہوئے کسی فائدے کی خاطر بات کی جائے،نیز دل لگی والی گفتگو،ہنسی اور جذبات کو ابھارنے وغیرہ سے بھی بچنا چاہیے کیونکہ گفتگو کرنے والا بیگانہ مرد ہے،لہذا ولیوں کی اجازت کا ہونا ضروری ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود)
Flag Counter