Maktaba Wahhabi

621 - 670
ہوں اور چوبیس گھنٹے رکھ کر پھر میں اسے دور کردوں گی۔ جواب:ناخن لمبے کرنا سنت کے خلاف ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ "[1] " فطرت پانچ چیزیں ہیں:لوہےکا استعمال ،ختنہ کرنا،مونچھیں کاٹنا،بغل کے بال اکھاڑنا اور ناخن کاٹنا۔" اور یہ چیزیں چالیس راتوں سے زیادہ بھی نہیں رہنی چاہییں کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مونچھیں اور ناخن کاٹنے،بغل کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے میں وقت مقرر کردیا کہ ہم انھیں چالیس راتوں سے زیادہ نہ رہنے دیں۔انھیں لمبا کرنے میں چوپاؤں اور کچھ کافروں سے مشابہت ہے،مگر نیل پالش کا استعمال نہ کرنا ہی بہتر ہے۔اور وضو کے وقت اسے دور کرنا تو ضروری ہے۔کیونکہ وہ ناخن تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہیں۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) ناخن لمبے کرنے کی حرمت کی حکمت: سوال:عورتوں اور مردوں کے حوالے سے ناخن بڑھانے کا کیا حکم ہے؟نیزاگر وہ حرام ہے تو ان کے حرام ہونے میں کیا حکمت ہے؟ جواب:ناخن کاٹنا فطری طریقوں سے ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے:"فطرت پانچ چیزیں ہیں:ختنہ کرنا،لوہے کا استعمال کرکے زیر ناف بال مونڈنا مونچھیں اور ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھاڑنا۔(اسے بخاری اور مسلم نے بیان کیا ہے۔) اور ایک اور دوسری حدیث میں ثابت ہے کہ فطری طریقے دس ہیں،ان میں سے مونچھ کاٹنا انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا ہے،کہتے ہیں کہ ہمارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھے کاٹنے،ناخن کاٹنے،بغل کے بال اکھاڑنے،زیر ناف بال مونڈنے میں وقت مقرر کردیا کہ ہم انھیں چالیس دنوں سے زیادہ نہ چھوڑیں۔(اسے امام احمد،مسلم اور نسائی نے
Flag Counter