Maktaba Wahhabi

608 - 670
مسلموں سے مشابہت حرام ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" [1] ’’جس نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ انھیں میں سے ہے۔‘‘ اور اگر مشابہت کے ارادے سے نہیں بلکہ عورتوں کے درمیان نئے رواجوں سے ایک رواج کے طورپر کیا جائے تو اگر اس میں زینت و خوبصورتی کا پہلو موجود ہے جس کے ذریعے خاوند کے لیے زینت اختیار کرنا بھی ممکن ہو اور اپنے جیسی عورتوں کے درمیان ایسی شکل میں آنا مطلوب ہو جو ان کے درمیان اس کے مقا م کو بلند کرنے کا ذریعہ ہو تو ہمیں اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا۔ (سعودی فتویٰ کمیٹی) کچھ بال کاٹنے کا حکم: سوال:عورت کے اپنے کچھ بال کاٹنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کے اپنے بال کاٹنے کے بارے میں اس عمل کی وجہ پر غور کیا جائے گا۔ اگر عورت اپنے بال کفار اور فاسق عورتوں سے مشابہت کرنے کے لیے کٹاتی ہے تو اس نیت سے بال کاٹنا ناجائز ہے، اگر عورت اپنے بالوں کو کچھ ہلکا کرنے یا اپنے خاوند کی چاہت کو برقراررکھنے کے لیے کرتی ہے تو میں اس کے بارے میں کوئی رکاوٹ نہیں سمجھتا ۔صحیح مسلم میں یہ بات ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتیں اپنے بال کاٹاکرتی تھیں یہاں تک کہ وہ کان کے نچلے حصے تک ہوتے۔[2] (علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) ایک طرف سے مانگ نکالنا: سوال:عورت کا اپنے بالوں کا ایک طرف سے مانگ نکالنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:بالوں کے مانگ میں سنت طریقہ یہ ہے کہ سر کے درمیان سے سر کے اگلے حصے سے اوپر والے حصے تک ہونا چاہیے کیونکہ بالوں کا میلان آگے، پیچھے، دائیں اور
Flag Counter