Maktaba Wahhabi

600 - 670
حوالے سے پوچھے کہ وہ ایسے لباس کیوں پہنتی ہے؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "بَلِ الْإِنسَانُ عَلَىٰ نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ ﴿١٤﴾ وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُ" (القیامۃ:14۔15) "بلکہ انسان اپنے آپ کو خوب دیکھنے والا ہے اگرچہ وہ اپنے بہا نے پیش کرے۔" اس لیے کہ وہ چاہتی ہے کہ خوبصورت لگے اور یہ شرعی مفہوم کے مکمل خلاف ہے۔عربی میں خمار تخمیر سے ہے ۔جب عورت ایسی چیز پہنتی ہے جو اس کے بال اور گردن ڈھانپ لے اور اس کے کندھوں اور سینے پر آجائے تو یہ خمار(دوپٹہ) ہوگا۔اگر اس کے نیچے موٹا کپڑا ہو تو حلت وحرمت کا کوئی معنی نہیں بنتا،لہذا کھلے یا تنگ ہونے کامسئلہ لوہے کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں رکھتا،بس یہ تو عرض کی مسافت اور عورت کی مرضی پر ہے۔(فضیلۃالشیخ محمد بن عبدالمقصود) شہرت کا لباس: سوال:شہرت کے لباس پہننے کا کیا حکم ہے؟ جواب:مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایسے رنگ کے لباس کا انتخاب کرے جس سے شہرت اور نمود کی خواہش کا پتہ چلتا ہو اور حدود شریعت میں رہ کر لباس کی ضرورت یا حسن وجمال سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو بلکہ صرف اس لیے وہ رنگ اختیار کیا جائے کہ لوگ ان کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھیں،اور بھوکی نظریں اس سے فتنے میں مبتلا ہوں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَهُ اللّٰهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ القِيَامَةِ، ثُمَّ أُلْهِبَ فِيهِ نَاراً "[1] "جس نے دنیا میں چرچے کا لباس پہنا اللہ اسے قیامت کے دن ذلت وخواری کا لباس پہنا کر اس میں آگ کاشعلہ بھڑکائے گا۔" ابن الاثیر رحمۃ اللہ علیہ کا"لباس شہرت" کی توضیح میں قول ہے:چرچے کا لباس ایسا ہے جب انسان اس کو پہنے تو اسے رسوائی حاصل ہو اور وہ لوگوں میں مشہور ہوجائے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
Flag Counter