Maktaba Wahhabi

550 - 670
خیر وبھلائی نہیں ہے تو مناسب نہیں ہے کہ وہ سفرحج یا دیگر سفروں میں اس کا محرم بنے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:سائل کہتا ہے کہ اس کی ماں نے اس کے بیٹے اور بیٹی کو دودھ پلایا اس حال میں کہ وہ دودھ والی نہیں تھی بلکہ اس کو چونتیس سال پہلے دودھ تھا،اس کی ماں نے ازروئے شفقت ومحبت ان دونوں کو اپنے پستان سے دودھ پلایا۔وہ سوال کرتا ہے:کیا اس کے مذکورہ لڑکے کو اس کے بھائیوں یا بہنوں کی کسی بیٹی سے شادی کرنا حلال ہے؟کیا اس کی مذکور ہ بیٹی کی اس کے بھائیوں یابہنوں کے کسی لڑکے ساتھ شادی کرنی حلال ہوگی؟ جواب:جب دو سال کی مدت رضاعت میں پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پیاجائے تو اس سے ر ضاعت ثابت ہوجائے گی اور حرمت پیدا ہوجائے گی۔مذکورہ صورت میں رضاعت کاحکم اس عورت کے دودھ پلانے کی طرح ہے جو اپنے جھوٹے بچے کو دودھ پلائے۔ان دونوں میں کوئی فرق نہیں کیونکہ اس پر رضاعت کی تعریف صادق آتی ہے،یعنی اس لحاظ سے کہ دودھ حمل کی وجہ سے ہوا اور عورت کی چھاتی سے نکلے۔ سو اس بنا پر اس کے لڑکےکے لیے اس کے بھائیوں کی کوئی لڑکی حلال نہیں ہوگی کیونکہ یہ لڑکا اس لڑکی کا رضاعی چچا ہے،اور نہ ہی اس کی بہنوں کی کوئی لڑکی حلال ہوگی کیونکہ یہ لڑکا اس لڑکی کا رضاعی ماموں ہے۔ اس طرح سائل کی یہ لڑکی اس کے بھائیوں کے بیٹےکے لیے حلال نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس کی پھوپھی ہوگی اور نہ ہی اس کی بہنوں کے کسی لڑکے کے لیے حلال ہوگی کیونکہ وہ ان کی رضاعی خالہ ہوگی۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت نے اپنی بیٹی کے بیٹے(نواسے) کو اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہونے کے بعد دو دن دودھ پلایا،اس مذکورہ عورت،جس نے اپنے نواسے کو دودھ پلایا،کی ایک پوتی ہے ۔اور وہ عورت سوال کرتی ہے :کیا اس کی پوتی اس کے نواسے کے لیے حلال ہے؟ جواب:جب اس کے نواسے نے پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پیا تو اس کی پوتی اس
Flag Counter