Maktaba Wahhabi

510 - 670
جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت کا حکم: سوال:جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت کتنی ہے؟ جواب:اولاً:جس کاخاوند فوت ہوجائے اس کی عدت دوسری عورتوں کی نسبت آسان ہے کیونکہ اس کی صرف دو حالتیں ہیں: 1۔یا تو وہ حاملہ ہوگی تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ 2۔یا وہ غیر حاملہ ہوگی تو اس کی عدت صرف چار ماہ اور دس دن ہے۔ لیکن جب وہ حاملہ ہوتو اس کی عدت وضع حمل ہے،چاہے اس کے خاوند کی موت پر چند ساعتیں ہی گزری ہوں بلکہ اگر فرض کیا جائے کہ اس کا خاوند اس وقت فوت ہوا جب وہ درد زہ میں مبتلا تھی اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جانے سے پہلے اس نے حمل وضع کردیا تو اس کی عدت پوری ہوجائے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ " (الطلاق:4) "اورجوحمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔" لیکن جب وہ غیر حاملہ ہوتو اس کی عدت چارماہ دس دن ہے۔عورت پر دوران عدت سوگ کرنا واجب ہے،اور سوگ کرنے کا مطلب ہے کہ وہ ہراس چیز سے اجتناب کرے جو جماع یااس کی طرف دیکھنے کی رغبت پیدا کرے۔اور اب ہم وہ چیزیں ذکر کرتے ہیں: 1۔پہلی چیز یہ ہے کہ وہ اسی گھر میں رہے جس میں اس کا خاوند فوت ہوا ہے جبکہ وہ اسی گھر میں سکونت پذیر ہو،اس سے بلا ضرورت باہر نہ نکلے اور ضرورت کے لیے نکلنا صرف دن کے اوقات میں ہو۔ 2۔دوسری چیز یہ کہ ہمہ قسم کی خوشبو سے اجتناب کرے، خواہ وہ خوشبو عود وغیرہ کی دھونی کی شکل میں ہویا خوشبودار تیل ہو۔ ہاں،جب وہ حیض سے فارغ ہوتو وہ حیض کی وجہ سے پیدا ہونے والی بدبو کو زائل کرنے کے لیے عود کی طرح کی خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔ 3۔تیسری چیز یہ کہ وہ جملہ قسم کے زیورات سے پرہیز کرے،خواہ وہ زیورات ہاتھ میں
Flag Counter