Maktaba Wahhabi

504 - 670
دین کو برا بھلا کہتا ہے تو وہ کافر ہے، تمہارا اس کی زوجیت میں رہنا اور اس کو اپنے پاس آنے دینا جائز نہیں ہے کیونکہ دین اسلام کوگالی دینا اور اس کا مذاق اڑانا کفر اور گمراہی،اور اہل علم کے اجماع کے ساتھ اسلام سے مرتد ہونا ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "قُلْ أَبِاللّٰـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ" (التوبہ:65۔66) "کہہ دے:کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کررہے تھے؟بہانے مت بناؤ،بے شک تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا۔" علماء نے دو قولوں میں سے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ بلاشبہ نماز کا ترک کرنا کفر اکبر ہے اگرچہ ترک کرنے والا نماز کے وجوب کا انکاری نہ ہو کیونکہ صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ثابت ہے ،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ"[1] "بندے اور کفروشرک کے درمیان فرق نماز کا ترک کرنا ہے۔" نیز امام احمد اور اصحاب سنن سے صحیح سند کے ساتھ بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے بیان کیاگیا ہے ،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر "[2] "ہمارے اور ان کے درمیان فرق نماز ہی ہے،جس نے نماز ترک کی بلاشبہ اس نےکفر کیا۔" کتاب وسنت میں مذکورہ دلائل کے علاوہ بھی دوسری دلیلیں موجود ہیں۔واللہ المستعان(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) شیخ عثیمین رحمۃ اللہ علیہ کی اپنے بیوی بچوں کو زدوکوب کرنے والے شوہر کو نصیحت: سوال:ایک عورت کی ایک ایسے شخص سے شادی کردی گئی جو گھر میں آتے ہی اپنے بیوی بچوں کو مارتا پیٹتا ہے۔ہم آپ سے ایسے شخص اور اس طرح کے دوسرے اشخاص کو
Flag Counter