Maktaba Wahhabi

466 - 670
"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ"(الطلاق:4) "اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمومی قول ہے: "لا يحل لامرئ يؤمن باللّٰه واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره"[1] "کسی شخص کو،جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو،یہ جائز نہیں کہ وہ دوسرے کی کھیتی کو پانی پلائے۔" (اس کو ابوداود نے روایت کیاہے اور حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے) اور اس کے قائل امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ہیں ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ایک روایت میں یوں مروی ہے کہ یہ عقد درست ہوگا،لیکن امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ احادیث کی وجہ سے اس پروضع حمل سے پہلے وطی کرنا حرام قرار دیاہے، جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے وطی کرنا جائز قرار دیا ہے کیونکہ زنا کے پانی کی کوئی حرمت نہیں ہے اور نہ ہی بچے کو زانی کی طرف منسوب کیاجائے گا،اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "وللعاهر الحجر"[2] "زانی کے لیے پتھر ہیں۔" اس طرح بچے کو اس عورت سے نکاح کرنے والے کی طرف بھی منسوب نہیں کیا جائے گا کیونکہ عورت اس کے لیے حمل کے بعد فراش بنی ہے۔ لہذا مذکورہ بحث سے شیخین کے درمیان اختلاف کا سبب واضح ہوگیا ،ان میں سے ہر ایک نے وہی حکم لگایا ہے جو اس امام کا قول ہے جس کا وہ مقلد ہے لیکن درست موقف پہلا ہی ہے مذکورہ دو آیتوں کے عموم اور ان احادیث کی وجہ سے جو اس کی ممانعت پر دلالت کرتی ہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کا حکم: سوال:آدمی کا اپنے نکاح میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کا کیا حکم ہے؟دلائل کے ساتھ
Flag Counter