Maktaba Wahhabi

334 - 670
بالفرض میں آپ سے سوال کروں "من هذا"یہ کون ہے؟آپ کہیں :"هذا أَخٌ لِي أَوْ قَرِيبٌ لِي " "یہ میرا بھائی یا میرا قریبی ہے۔"تو آپ نے مجھے گمرا ہ کیا ،تو کوئی کہنے والا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے کہہ سکتا ہے؟ پس ضروری ہےکہ اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا ہو: "ابي او اخي او ابن عمي۔۔۔"(میرا باپ یا میرا بھائی یا میرے چچا کا بیٹا ۔۔۔۔الخ) یعنی محدود لفظ بولا جس سے سوال کرنے والے کو دوبارہ سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ لہٰذا اس حدیث کو اپنے کسی قریبی کی طرف سے حج کرنے کے جواز کی دلیل بنانا صحیح نہیں، پھر اگر اس آدمی نے کہا: أَخٌ لِي (وہ( شبرمہ )میرا بھائی ہے) تو کیا یہ بھائی (شبرمہ ) جس کی طرف سے اس کا یہ قریبی حج کر رہا ہے جس طرح آج لوگ بہت سے فوت شدہ مسلمانوں کی طرف سے حج کرتے ہیں۔ تب تو ہم یہی تصور کریں گے کہ یہ شبرمہ ایک مریض تھا اور حج کرنے سے عاجز آگیا تو اس نے اپنے کسی قریبی کو وصیت کی کہ وہ اس کی طرف سے حج کردے۔(علامہ ناصرالدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) کسی مسلما ن کا اپنے والدین کی طرف سے حج یا عمرہ کرنے کا حکم جبکہ وہ بقید حیات ہیں: سوال:کیا کسی مسلمان آدمی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے زندہ والدین کی طرف سے حج یا عمرہ ادا کرے؟ جواب:اس مسئلہ میں قدرے تفصیل ہے جہاں تک فرض حج اور فرض عمرے کا تعلق ہے تو وہ اسلام کے حج اور اسلام کے عمرے کی طرح ہے، ان میں زندہ آدمی کی نیابت جائز نہیں ہے، الایہ کہ وہ زندہ آدمی ایسے عاجز آجائے کہ وہ حج یا عمرے کو ٹھیک طور پر ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے جیسے کسی مریض کی ایسی دائمی مرض ہو کہ وہ اس بیماری کی وجہ سے حج پر جانے کے لیے سواری پر بیٹھنے اور ارکان حج ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو یا وہ بہت بوڑھا کھوسٹ ہو۔ دلیل اس کی وہ حدیث ہے کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے باپ کے متعلق
Flag Counter