Maktaba Wahhabi

331 - 670
جواب:جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے اس کی نسبت حکم یہ ہے کہ اس کے لیے عدت پوری ہونے سے پہلے گھر سے نکلنا اور حج کے لیے سفر کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس حالت میں حج کی طاقت رکھنے والی شمار نہیں ہوگی، اس لیے کہ اس حالت میں اس پر گھر میں رہ کر عدت گزارنا واجب ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" (البقرۃ:234) "اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں وہ(بیویاں )اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔" پس اس کے لیے عدت پوری ہونے تک اپنے گھر میں رہ کر عدت پوری ہونے کا انتظار کرنا واجب ہے ۔رہی خاوند کی وفات کے علاوہ دوسری عدت گزارنے والی عورت، بلا شبہ رجعی طلاق تو اس کو بیوی کے حکم میں ہی رکھتی ہے، لہٰذا وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر سفر نہ کرے، لیکن اس کے خاوند پر کوئی حرج نہیں کہ وہ مصلحت کے پیش نظر اس کو اس کے محرم کے ساتھ حج کرنے کی اجازت دے ،لیکن طلاق بائنہ کی عدت گزرنے والی عورت پس بلا شبہ مشروع یہ ہے کہ وہ بھی اپنے گھر میں ٹھہری رہے لیکن جب اس کا خاوند اتفاق کرے تو وہ حج کے لیے جا سکتی ہے کیونکہ اس عدت میں اس کو حق حاصل ہے، پس اگر وہ عورت کو اجازت دیتا ہے تو اس عورت پر کوئی حرج نہیں۔ حاصل یہ ہوا کہ جس کا خاوند فوت ہوجائے اس پر واجب ہے کہ وہ گھر میں ٹھہرےباہر مت نکلے ،لیکن رجعی طلاق والی عورت، پس وہ بیوی کے حکم میں ہے اور اس کا معاملہ اس کے خاوند کے سپردہے، اور طلاق بائن والی عورت اس کو طلاق رجعی والی عورت سے زیادہ آزادی حاصل ہے، لیکن اس کے باوجود اس کا خاوند اس کی عدت کو محفوظ کرنے کے لیے اس کو سفر حج سے روک سکتا ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter