Maktaba Wahhabi

254 - 670
بڑی عمر کی عورت پر واجب ہوتی ہیں ۔تو میں اس سائلہ کو کہتا ہوں: اب جب اس نے اس مہینے کے روزے نہیں رکھے تھے جب وہ حائضہ ہوئی تو اب وہ اس مہینہ کے روزے رکھے ،اور وہ جلدی ایسا کر لے تاکہ اس سے گناہ زائل ہو جائے ۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جب عورت فجر کے بعد سے پاک ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟ سوال:جب عورت فجر کے متصل بعد پاک ہوئی تو کیا وہ کھانے پینے سے رک جائے اور اس دن کا روزہ رکھے؟اور اس دن کا روزہ ہو گا یا اس پر اس دن کی قضا ہو گی؟ جواب:جب عورت طلوع فجر کے بعد حیض سے پاک ہو تو اس دن کھانے پینے سے رکنے کے متعلق علماء کے دو قول ہیں: پہلا قول:یہ ہے کہ اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم ہے لیکن اس دن کا روزہ شمار نہیں ہو گا بلکہ اس پر اس کی قضا واجب ہوگی اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مذہب یہی ہے۔ دوسرا قول: یہ ہے کہ اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں ہے، اس لیے کہ اس دن اس کے لیے روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے ، اس لیے کہ وہ اس دن کے اول حصے میں حائضہ تھی اور روزہ رکھنے والوں میں سے نہ تھی اور جب اس کا روزہ نہیں ہو گا تو اس کے کھانے پینے سے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ وقت اس کے لیے کھانے پینے کے حرام ہونے کا وقت نہیں ہے، اس لیے کہ وہ دن کے شروع میں روزہ چھوڑنے کی پابند تھی بلکہ اس پر شروع دن میں روزہ رکھنا حرام تھا اور شرعی روزہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں وہ مکمل اس طرح ہے کہ اللہ عزوجل کی عبادت کی غرض سے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والے کاموں سے رک جا نا۔ اور یہ قول، جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں، کھانے پینے سے رکنے والے قول سے زیادہ راجح ہے۔ اور دونوں قول اس عورت پر اس دن کی قضا لازم کرتے ہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter