Maktaba Wahhabi

218 - 670
اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عورتوں کا قبروں کی زیارت کے لیے جانا کبیرہ گناہوں میں شامل ہے ،اس لیے کہ اس پر لعنت مرتب ہوتی ہے اور وہ گناہ جب اس پر لعنت مرتب ہوتی ہو وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہو جا تا ہے، جیسا کہ یہ تمام یا اکثر اہل علم کے ہاں قاعدہ ہے۔ تو اس بنا پر اس عورت کو جس کا بچہ فوت ہو گیا ہے، میری طرف سے یہ نصیحت ہے کہ وہ گھر میں ہی رہ کر اس کے لیے کثرت سے استغفار اور دعا کرے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ اس کی دعا واستغفار کو قبول کر لے گا تو یہ اس کے بیٹے کے لیے مفید ہے اگرچہ وہ اس کی قبر کے پاس نہ بھی ہو۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) زیارت قبور کے بارے میں دو احادیث میں تطبیق و توفیق: سوال:میں نے پروگرام میں بعض علماء کو یہ حدیث پڑھتے ہوئے سنا: "لعن الله زائرات القبور" [1] " قبروں کی زیارت کرنے والیوں پرلعنت ہو"پھر انھوں نے یہ حدیث پڑھی ۔ "كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها فإنها تذكركم الآخرة" [2] "میں تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کرتا تھا(اب اجازت دیتا ہوں)لہٰذا تم ان کی زیارت کرو۔ بلا شبہ وہ تمھیں آخرت کی یاد دلائیں گی۔ " تو میں حیران ہوئی، لہٰذا مجھے بتائیے کہ ان دونوں حدیثوں کو میں کیسے جمع کروں؟ جواب:عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا جائز نہیں ہے اور حدیث كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها اس حدیث "لعن الله زائرات القبور"کو منسوخ کرنے والی نہیں ہے بلکہ كنت نهيتكم الخ حدیث کے عموم کی"لعن اللّٰہ زائرات القبور"والی حدیث سے تخصیص ہو گئی ہے، اسی طرح ان حدیثوں کو جمع کیا جائے گا ،اس بنا پر لوگوں میں سے مردوں کا قبروں کی زیارت کرنا مشروع ہو گا نہ کہ عورتوں کے لیے علماء کے دو قولوں میں سے صحیح قول یہی ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter