Maktaba Wahhabi

194 - 670
جواب: جس سے چاہے کرلے،کسی ایک کو دوسرے پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق عفیفی رحمۃ اللہ علیہ ) سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے لگائے جائیں یا ہاتھ؟ سوال:کیا نمازی سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے لگائے یا پہلے ہاتھ لگائے اور پھر گھٹنے؟ جواب:امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے قوی سند کے ساتھ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ،کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ" [1] "جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو وہ اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ وہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے۔" بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ حدیث مقلوب ہے،یعنی راوی یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھے تو ان کے خیال میں حدیث میں الفاظ الٹ گئے ہیں کیونکہ جب اونٹ بیٹھتا ہے تو وہ اپنے ہاتھوں پر بیٹھتا ہے اور اس کے ہاتھوں میں اس کے گھٹنے ہیں ،نہ کہ پچھلی ٹانگوں میں لیکن اس طرح وہ انسان سے مختلف طریقے سے بیٹھتا ہے ،اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير" " جب تم میں سے کوئی سجدہ کرنا چاہے تو وہ اونٹ کی طرح نہ بیٹھے۔" یعنی وہ اپنے گھٹنوں پر نہ بیٹھے جن پر کہ اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ وہ پہلے ہاتھ زمین پر ٹکائے اور پھر گھٹنے۔ اس حدیث کی مخالفت کرنے والوں کی دلیل وہ حدیث ہے جس کو ابوداود وغیرہ نے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیان کیا ہے: "انه رأي النبي صلى اللّٰہ عليه وسلم إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه" [2]
Flag Counter