Maktaba Wahhabi

192 - 670
وہ عورت جسے سلس البول کی بیماری ہے اور وہ حمل کے آخری مہینے میں نماز سے رک گئی: سوال:ایک نو ماہ کی حاملہ عورت ہر وقت پیشاب جاری ہونے کے مرض میں مبتلا ہے۔حمل کے آخری مہینے میں وہ نماز ادا کرنے سے رک گئی تو کیا اس کو ترک نماز شمار کیا جائے گا اور اس پر کیا لازم ہوگا؟ جواب:مذکورہ خاتون اور اس جیسی دیگر خواتین کے لیے نماز ترک کرنا درست نہیں ہے بلکہ اس کے لیے اسی حالت میں نماز ادا کرنا واجب ہے۔وہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کرے،جس طرح مستخاضہ کرتی ہے اور پیشاب سے حفاظت کے لیے روئی وغیرہ استعمال کرے اور ہر وقت نماز ادا کرے،اور اس کے لیے وقت کے نوافل بھی مشروع ہیں،جیسے اسکے لیے مستحاضہ کی طرح دو دو نمازیں ظہر اور عصر،مغرب اور عشا جمع کرنا مشروع ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ" (التغابن:16) "سو اللہ سے ڈروجتنی تم طاقت رکھو۔" اور اس پر لازم ہے کہ وہ چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا کرے اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے،وہ اس طرح کہ وہ اپنے کیے ہوئے پر نادم ہو اور عزم کرے کہ پھر وہ اس طرح کی حرکت نہ کرے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَتُوبُوا إِلَى اللّٰـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ"(النور:31) "اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔" (سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) مستحاضہ کے لیے آدھی رات گزرنے پر قیام اللیل کرنے کاحکم: سوال:کیا مستحاضہ آدھی رات گزرنے پر عشاء کے وضو کے ساتھ قیام اللیل کرسکتی ہے؟ جواب:نہیں،جب نصف رات گزر جائے تو اس کے لیے نیا وضو کرنا واجب ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس پر تجدید وضو لازمی نہیں اور یہی راجح قول ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter