Maktaba Wahhabi

174 - 670
کے مطابق اکیس دن بنتے ہیں،اس میں یہ بھی بیان ہے کہ نمازوں کے اوقات کی ابتدا ظہر یا عصر سے ہوئی ہے،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ہم تمھیں اس کے متعلق خبر دے کر فائدہ پہنچاتے ہیں کہ تم پر فوت شدہ بیماروں کی حتی الامکان ترتیب کے ساتھ قضا لازم ہے۔اگر تمام نمازیں ایک ہی دن میں بلا مشقت ادا کی جاسکیں تو ایسا ہی کرنا چاہیے،نہیں تو ان نمازوں کو حسب طاقت دنوں اور اوقات پر تقسیم کرکے اول دن اور اول وقت سے ترتیب کے ساتھ ادا کرو۔ (سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ) جب حائضہ یا نفاس والی عصر کے وقت پاک ہوتو کیا وہ ظہر کی نماز ادا کرے؟ سوال:جب حائضہ یا نفاس والی عورت عصر کے وقت پاک ہوتو کیا اس پر عصر کے ساتھ ظہر کی نماز ادا کرنا بھی لازم ہوگا یا صرف عصر کی نماز ہی ادا کرنا ہوگی؟ جواب:اس مسئلہ میں راجح قول یہ ہے کہ اس پر صرف عصر کی نماز لازم ہوگی کیونکہ ظہر کی نماز کے وجوب پر کوئی دلیل نہیں ہے اور شریعت میں اصل"براءۃ الذمہ"(شرعی دلیل کے بغیر مکلف نہ ہونا) ہے،پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ" [1] "جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو گویا اس نے عصر کی نماز پالی۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اس نے ظہر پالی اور اگر ظہر بھی واجب ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو بیان فرمادیتے۔اور اس لیے بھی کہ اگر عورت ظہر کا وقت داخل ہونے کے بعد حائضہ ہوتو اس پر صرف ظہر کی قضا دینا لازم ہوگا نہ کہ عصر کی ،حالانکہ ظہر عصر کے ساتھ جمع کی جاسکتی ہے،اس صورت میں اور مسئولہ صورت میں کوئی فرق نہیں ہے،سو اس بنا پر راجح قول یہ ہوگا کہ عورت پر صرف عصر کی نماز لازم ہے اور یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب عورت عشا کا وقت ختم ہونے سے پہلے پاک ہوتو اس پر صرف عشا کی نماز لازم ہوگی،نہ کہ مغرب کی نماز۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter