Maktaba Wahhabi

146 - 670
الا یہ کہ خون کے وہ ایام ،ایام ماہواری سے موافقت کرجائیں تو وہ نماز اور روزہ چھوڑ بیٹھے گی یہاں تک کہ ایام ماہواری ختم ہوجائیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حاملہ کے ولادت سے ایک یا دو دن پہلے نکلنے والے خون کا حکم: سوال:جب حاملہ ولادت سے ایک دو دن قبل خون دیکھے تو کیا وہ روزہ اور نماز ترک کر دے یا وہ کیا کرے؟ جواب:جب حاملہ ولادت سے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھے اور وہ درد زہ بھی محسوس کرے تو وہ نفاس کا خون ہے ،اس کی وجہ سے وہ نماز اور روزہ ترک کردے گی۔اور اگر وہ درد زہ محسوس نہ کرے تو وہ فاسد خون ہوگا جس کاکوئی اعتبار نہیں اور نہ ہی وہ عورت کو روزہ اور نماز سے روکے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) نفاس کے اختتام پر نفاس والی عورت پر و اجب ہونے والا عمل: سوال:نفاس ختم ہونے پر نفاس والی عورت پر کیا واجب ہے؟ جواب:اس پر واجب ہے کہ وہ غسل کرے ،جیسا کہ یہ حائضہ پر واجب ہے ۔اس کے دلائل درج ذیل ہیں: ((عن أمّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَتِ النّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم أَرْبَعِينَ يَوْمًا )) [1] "ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں چالیس دن(نماز روزے سے) بیٹھتی تھیں۔" (( عن أمّ سَلَمَةَ قَالَتْ :كانت المرأة من نساء النبي صلى الله عليه وسلم تقعد في النفاس أربعين ليلة، لا يأمرها النبي صلى الله عليه وسلم بقضاء صلاة النفاس)) [2] "ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتوں میں سے نفاس والی عورت
Flag Counter