Maktaba Wahhabi

111 - 670
جواب :جس شخص پر ایک سے زیادہ غسل واجب ہوں تو ان تمام کی طرف سے ایک ہی غسل کفایت کرجائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے۔ "إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ نَوَى، " [1] "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی ہو۔" نیز اس وجہ سے کہ جمعہ کے دن غسل کرنے کا مقصد غسل جنابت کرنے سے حاصل ہو جا تا ہے مگر شرط یہ ہے کہ غسل جنابت جمعہ کے دن ہو۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) عورت کے غسل جنابت اور غسل حیض میں فرق : سوال: عورت کے جنابت اور حیض کے غسل کے طریقے میں کیا فرق ہے؟ جواب۔:غسل جنابت اور غسل حیض میں کوئی فرق نہیں، البتہ غسل حیض میں وہ حیض کے خون کو خوب مل کر اور کھرچ کر صاف کرے گی۔اور ہر دوغسلوں میں بالوں کی چوٹیاں بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ نہیں تو وہ ان کو کھول لے اور جب پانی جڑوں تک پہنچ جائے تو ان کو کھولنے کی ضرورت نہیں۔( (فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق عفیفی رحمۃ اللہ علیہ ) عورت رات کو سوئی تو جنبی، صبح اٹھی تو حائضہ، کیا اس پر غسل جنابت واجب ہے؟نیز حائضہ سے خاوند نے مجامعت کی اس کی منی خارج ہوگئی کیا اس پر غسل جنابت لازمی ہے؟نیز حائضہ کے قرآن کو چھونے کا کیا حکم ہے؟ سوال:ایک عورت جب رات کو سوئی تھی تو جنبی تھی اور جب صبح کو اٹھی تو حائضہ بھی تھی کیا اس پر جنابت کا غسل کرنا لازم ہے؟ اور جب وہ عورت حائضہ تھی اور اس کے خاوند نے اس سے مباشرت کی حتی کہ عورت کی منی خارج ہو گئی تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت پر غسل کرنا ضروری ہے؟اور کیا حائضہ عورت کے لیے قرآن کو چھونا جائز ہے؟
Flag Counter