Maktaba Wahhabi

83 - 444
اس لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین عظام رحمہم اللہ جمیعًا باقی سب لوگوں کی نسبت اتباع کے زیادہ حق دار ہیں۔ ان کا یہ حق ان کے ایمان میں ان کی مکمل سچائی اور اپنی عبادت میں ان کے اخلاص کی و جہ سے ہے۔ یہی لوگ عقیدۂ سلیمہ اور توحید خالص کے سخت پہرے دار اور قولاً ، عملاً شریعت مطہرہ پر عمل کرنے والے اس کے مکمل حمایتی تھے۔ اسی لیے اللہ تبار ک و تعالیٰ نے ان کو اپنے دین کی نشرواشاعت اور پنے نبی مکرم(صلی اللہ علیہ وسلم)کی سنت کی تبلیغ کے لیے منتخب فرما لیا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((… وَاِنَّ بَنِی اِسرَائیل تَفَرّقتْ عَلَیٰ ثِنتینِ وَسَبْعِینَ مِلَّۃً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی عَلَیٰ ثَلاَثٍ وَسَبْعِینَ مِلَّۃً، کُلُّھُمْ فِی النَّارِ اِلَّا مِلَّۃً وَاحِدَۃً)) قال۔ اَی عَبْدُاللّٰہِ بنُ عَمْرٍو رَاوی الحدیثِ :مَنْ ھِیَ یَا رَسُولَ اللّٰہ؟ قال :((مَا أنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِیْ)) [1] ’’بلاشبہ بنو اسرائیل بہتر (72) فرقوں میں تقسیم ہو گئے جبکہ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ایک جماعت کے سوا باقی سب فرقے جہنم میں جائیں گے۔ ‘‘ راویٔ حدیث جناب عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے پوچھا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کن لوگوں کی جماعت ہو گی؟ فرمایا:’’ یہ اس منہج و صراط مستقیم والے لوگ ہوں گے جس پر آج میں اور میرے اصحاب ہیں ، رضی اللہ عنہم اجمعین۔‘‘ اور ہر وہ مومن و مسلمان آدمی کہ جس نے سلف صالحین کی اقتداء کی اور وہ انہیں کے نہج پر چلتا رہا ، ہر دور کے ایسے ہر شخص کو ان سلف صالحین کی طرف نسبت کی وجہ سے’’سلفی‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی یہ نسبت اس کے اور ان لوگوں کے درمیان فرق
Flag Counter