Maktaba Wahhabi

49 - 444
نہیں ، کہ اس سے دنیا و آخرت دونوں جہانوں کی عاقبت تباہ و برباد ہو جاتی ہے۔ اور ہمارے اس آخری دور میں کہ جس کے اندر غیرتوں کا جنازہ نکل چکا اور دنیا اپنے طلب گاروں کے لیے نہایت مزین ہو چکی ہے ، خواہشات کے پجاریوں نے اپنے دل کے رازوں (دین حنیف کے خلاف حسد بھری اپنی سازشوں) کو منکشف کر دیا ہے اور ان کی بدعات و خرافات چہار سو پھیل گئی ہیں۔ باوجود اس کے کہ ان کے گزرے ہوئے بڑوں کے فاسدانہ عقائد و مذاہب بوسیدہ ہو چکے تھے ، اُنھیں پھر سے زندہ کر دیا گیا ہے۔ [1] اور ان گمراہ فرقوں ، باطل مذاہب کی وہ کتابیں کہ جنھیں ماضی میں یکسر بھلا دیا گیا تھا آج پھر سے انھیں ظاہر کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں (روشن خیالی کے نام پر) آج جدید افکار کا برملا اظہار و اعلان کیا جا رہا ہے۔ اپنے مقاصد و اہداف میں ہم خیال کئی ایک نئی جماعتیں جنم لے رہی ہیں۔ (جن کا ہدف ہر طرح سے دین حنیف کو نقصان پہنچانا ہے۔) یہ پارٹیاں دین اسلام کا سامنا اور مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اپنے رخ قدرے مختلف رکھتی ہیں اور اپنے اغراض و وسائل میں بھی بظاہر ایک دوسری کی متنا قض نظر آتی ہیں۔ (کسی جماعت کا ہدف دین حنیف کی تہذیبی اقدار کو نقصان پہنچانا ہے۔ کسی کا ہدف اسلام کے معاشی، تجارتی اور سیاسی افکار کو تبدیل کرنا ہے اور کسی کا مقصد قرآن و سنت کی تعلیمات کو یکسر بدل دینا ہے ، وغیرہ وغیرہ) ان کی عیاری یہ ہے کہ جب کوئی نئی پارٹی وجود میں آتی ہے تو اس کی ہم مقصد دوسری پارٹی اس نئی جماعت کو لعن طعن کرتی نظر آتی ہے۔ ان پارٹیوں کے لوگ توحید و سنت کے وجود پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ ظلم و زیادتی اور دست درازی کرتے نظر آتے ہیں۔ اس سے انھوں نے مسلمانوں کے افکار کو خرافات سے
Flag Counter