Maktaba Wahhabi

42 - 444
اسی توحیدِ عبودیت و اُلوہیت کی دعوت دے کر تمام رسولوں کو مبعوث کیا گیا تھا۔ اسی کی وضاحت کے لیے آسمان سے کتابیں اتاری گئی تھیں۔ اور اسی کے لیے (کہ دنیا پر اللہ عزوجل کی توحید خالص والا دین غالب آجائے) جہاد فی سبیل اللہ کا جھنڈا بلند کیا گیا تھا۔ چنانچہ :نبوی حیاتِ طیبہ کے تیرہ سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ (اور اس کے گرد و نواح) میں اسی عقیدۂ توحید خالص کی طرف مسلسل دعوت دیتے رہے۔ (جن کے نصیبے میں دین حق کی سعادت مقدر تھی۔) اللہ عزوجل نے (اُن کے) دلوں میں اس توحید کی جڑوں کو مضبوط کر دیا۔ اس کی بنیادوں اور دینِ حق کی اساس کو دلوں کے سیاہ نقطے میں راسخ کر دیا۔ اس نے لوگوں کے احساسِ لطیف و شعور میں توحید خالص کے ارکان کو مستحکم کر دیا۔حتی کہ اس راہِ حق پر چلنے والوں کے لیے اس کا راستہ بالکل واضح ہو گیا۔ دینِ حق کی طرف رغبت رکھنے والوں کے لیے اس کے نشانِ راہ بھی بالکل واضح ہو گئے۔ چنانچہ اللہ عزوجل نے حق کو غالب کر کے باطل کو نیست و نابود کر دیا۔ توحید خالص کے انوار نے دلوں کو منور کر دیا اور عقیدۂ توحید کی ضیا پاشیوں نے شرک و خرافات کی میل کچیل سے دلوں کو بالکل صاف کر دیا۔ اور پھر توحید نے شرک کا زنگ اُتار کر دلوں کو صیقل کر دیا۔ جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو لوگوں کے دل نباتات سے خالی، بے آباد زمین کی طرح تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آب پاشی کے لیے مفید توحید خالص والے پانی سے سیراب کیا اور اخلاص کے چشمہ ٔ صافی سے ان کو آپ نے پانی دیا۔ پھر اُنہیں اطاعت و فرمانبرداری والی دلیل کے ذریعے اُنہیں اللہ رب العالمین کی طرف چلایا۔ چنانچہ دلوں کی یہ خشک زمین توحید خالص اور دین حنیف والے سبزے سے لہلہانے ، پھر اُبھرنے لگی اور ہر قسم کی (اخلاقِ حسنہ اور عدل و انصاف جیسی صفاتِ عالیہ والی) نفیس اور رونق دار چیزیں اگانے لگی۔ لیکن اُمت حنیفہ و اسلامیہ اپنی ذلت کے بعد پھر
Flag Counter